نیوزی لینڈ نے تمباکونوشی کے خاتمے کے لیے ایک منفرد منصوبہ پیش کرتے ہوئے ایک قانون پاس کیا ہے، جس کے تحت ملک میں نوجوانوں کے سیگریٹ خریدنے پر تاحیات پابندی عائد کردی ہے۔
اس قانون میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2009 کو یا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کواس کی آئندہ پوری زندگی میں کبھی سگریٹ فروخت نہیں کی جاسکے گی۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اس قانون کےنتیجے میں سیگریٹ خریدنے کے لیے کم سے کم عمر کی حد وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جائے گی۔ یعنی اصولی طور پر اگر آج سے 50 سال بعد کوئی سیگریٹ کا پیکٹ خریدنے کی کوشش کرے گا تو اس کی کم سے کم عمر 63 برس ہونا ضروری قرار پائے گا۔
تاہم صحت کے حکام پرامید ہیں کہ یہ نوبت ہی نہیں آئے گی اور اس سے پہلے ہی تمباکونوشی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ یہ قانون سازی نیوزی لینڈ کو 2025 تک تمباکونوشی سے پاک بنانےکےہدف کے تحت کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے اس بل کی حمایت میں 76 جب کہ مخالفت میں 43 ووٹ آئے۔ نئے قانون میں تمباکو فروخت کرنے والے ریٹیلرز کی تعداد بھی چھ ہزار سے کم کرکے 600 کردی گئ ہے جب کہ اس قانون میں سگریٹ میں نیکوٹین کی مقدار بھی کم کردی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی صحت کی معاون وزیر ڈاکٹر عائشہ ویررال نے پارلیمنٹ میں قانون سازوں کو بتایا کہ ایسی کسی پروڈکٹ کو فروخت کرنے کی اجازت دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے جو اپنے استعمال کرنے والے نصف لوگوں کی موت کا سبب بنتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ تمباکونوشی کے باعث ہونے والی بیماریوں جیسے کینسر، امراضِ قلب، فالج اور اعضا کے کٹنے کے علاج کی ضرورت پیش نہ آنے کی صورت میں صحت کےنظام میں اربوں ڈالر بچ پائیں گے۔ ان کے بقول یہ بل نسل در نسل تبدیلی لائے گا اور نوجوانوں کے لیے ایک بہتر صحت کا ورثہ چھوڑے گا۔
آزادی پسند اے سی ٹی پارٹی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ڈیریز کے نام سے مشہور کئی چھوٹے کارنر اسٹورز کاروبار سے محروم ہو جائیں گے کیوں کہ اب وہ سیگریٹ فروخت نہیں کرسکیں گے۔
اے سی ٹی کی ڈپٹی لیڈر بروک وین ویلڈین کا کہنا تھا کہ ہم اس بل کی مخالفت میں کھڑے ہیں کیوں کہ یہ اچھی قانون سازی نہیں ہے۔ یہ بری پالیسی ہے اور اس کے نیوزی لینڈ کے لیے بہتر نتائج نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب یہ قانون ویپنگ پر لاگو نہیں ہوتا جو پہلے ہی نیوزی لینڈ میں تمباکونوشی سے زیادہ عام ہے۔ الیکٹرانک سیگریٹ کو ویپ یا ویپنگ بھی کہا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق نیوزی لینڈ کے آٹھ فی صد بالغ افراد یومیہ تمباکونوشی کرتے ہیں۔ 10 سال پہلے یہ شرح 16 فی صد تھی۔ البتہ 8.3 فی صد بالغ یومیہ ویپ کرتے ہیں جو گزشتہ چھ برس کی ایک فی صد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
تاہم نیوزی لینڈ کے مقامی باشندوں کی کمیونٹی ماؤری میں تمباکونوشی کی شرح اب بھی زیادہ ہے اور رپورٹ کے مطابق اس کمیونٹی کے لگ بھگ 20 فی صد افراد تمباکونوشی کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ میں پہلے ہی 18 سال سے کم عمر افراد کو سیگریٹ فروخت کرنے پر پابندی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق تصویری انتباہ یا گرافک وارننگز اور سیگریٹ کو معیاری پیک میں فروخت کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ حالیہ برسوں میں نیوزی لینڈ نے سیگریٹ پر بھاری ٹیکسز بھی نافذ کیے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔