چین نے امریکہ کی طرف سے کالعدم شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی مجوزہ قرارداد براہِ راست اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کی وجہ سے مسعود اظہر کا "معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔"
وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے جمعرات کو بیجنگ میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ مسعود اظہر کا معاملہ سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں زیرِ التوا ہے اور اس لیے "امریکہ کو اس معاملے پر سوجھ بوجھ سے کام لینے کی ضرورت ہے۔"
امریکہ نے فرانس اور برطانیہ کی معاونت سے رواں ہفتے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ اس قرارداد پر 15 رکنی سلامتی کونسل میں رائے شماری کب ہو گی۔
اس سے قبل امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے ایسی ہی ایک قرارداد سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں بھی پیش کی تھی جسے چین نے تیکنیکی بنیادوں پر التوا میں ڈال دیا تھا۔
جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی کو بائی پاس کر کے کونسل میں براہِ راست قرارداد پیش کرنا مسعود اظہر کے معاملے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوششوں کے لیے کسی طور مفید نہیں ہو گا اور "یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔"
گزشتہ ماہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی فورسز پر ایک حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم جیشِ محمد نے قبول کی تھی۔ تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر ہیں جو پاکستانی شہری ہیں۔
واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی۔
خطے کی کشیدہ صورتِ حال کے تناظر میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی جو چین کے اعتراض کے بعد ملتوی کر دی گئی تھی۔
جمعرات کو بریفنگ میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین نے اس تجویز کو اس لیے التوا میں ڈال دیا تھا کیوں کہ ترجمان کے بقول "اس معاملے کا جامع اور باریک بینی سے جائزہ لینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔"
سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی میں اس سے قبل بھی کئی بار مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی جا چکی ہے لیکن چین کی مخالفت کی وجہ سے یہ تجویز ہر بار ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کی بار بار مخالفت کی وجہ سے ہی امریکہ یہ معاملہ سلامتی کونسل میں لایا ہے۔
البتہ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے بقول امریکہ کا تازہ اقدام سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی 1267 کو کمزور کرے گا اور ایسا ہونا سلامتی کونسل کے اتحاد کے لیے مفید نہیں ہے۔
مسعود اظہر سے متعلق امریکہ کا موقف
دوسری طرف امریکہ کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مسعود اظہر اور جیش محمد کے بارے میں امریکہ کا موقف واضع ہے.
محکمۂ خارجہ کے معاون ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے یہ بات جمعرات کو معمول کی نیوز بریفنگ دوران کہی ۔
پلاڈینو نےکہا کہ "اقوام متحدہ جیش محمد کو پہلے ہی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے اور اظہر، جیش محمد کے بانی اور رہنما ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی طرف سے بلیک لسٹ قرار دیے جانے کے تقاضوں پر پورا اترتے ہیں ۔"
پلادینو نے مزیدکہا کہ "جیش محمد متعدد حملوں کی ذمہ دار ہے"ا ور ترجمان کے بقول یہ تنظیم علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے القاعدہ اور داعش سے منسلک دہشت گردوں کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے1267کی کمیٹی تشکیل دی تھی اور " امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیا جائے۔"
ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر مزید کچھ نہیں کہیں گے تاہم انہوں مسعود اظہر کو سلامتی کونسل میں بلیک لسٹ کرنے کی مجوزہ قرارداد پر چین کے بیان کے ردعمل میں واضح کیا کہ"امریکہ اور چین علاقائی استحکام وسلامتی کے لیے مشترکہ مفاد ہے اور سلامتی کونسل میں اظہر کو بلیک لسٹ کرنے میں ناکامی اس مقصد کے برخلاف ہو گی۔"
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی زاہد حسین کا کہنا ہے چین اور امریکہ کے اختلافات کی وجہ سے مسعود اظہر کا معاملہ متنازع ہوگیا ہے اس لیے ان کے بقول امریکہ کی طرف سے اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرار داد منظو ر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
اس سے قبل پاکستان بھی جیشِ محمد کے سربراہ پر پابندی عائد کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی مجوزہ امریکی قرارداد پر افسوس کا اظہار کر چکا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو کہا تھا کہ مسعود اظہر پر پابندی ایک تیکنیکی معاملہ ہے جسے حل کرنے کے لیے مناسب فورم سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی ہے۔
کالعدم جیشِ محمد پہلے ہی سے ان تنظیموں میں شامل ہے جن پر سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ تاہم تنظیم کے پاکستان میں مقیم سربراہ مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں نہیں ہے۔