امریکہ کی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے بیجنگ میں ہونے والے سالانہ مذاکرات کے آغاز پر چین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔ اس امریکہ و چین کے مذاکرات کے اس دور میں نابینا چینی منحرک کارکن کا معاملہ غالب رہا۔
ہلری کلنٹن نے کہا ’’امریکہ انسانی حقوق کی اہمیت اور بنیادی آزادی کے لیے آواز بلند کرتا ہے جو کہ ہمارے مذاکرات کا حصہ ہے۔ کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ تمام حکومتیں ہمارے شہریوں کی عزت نفس اور قانون کی حکمرانی کے لیے جواب دہ ہیں اور کوئی بھی قوم اس سے انکار نہیں کر سکتی اور نہ ہی کرنا چاہیئے۔‘‘
لیکن امریکی وزیرخارجہ نے جمعرات کو اس منحرف چینی کارکن چن گوانگ چینگ کا خاص طور پر تذکرہ نہیں کیا جو اپنی نظر بندی سے فرار ہو کر بیجنگ میں امریکی سفارتخانے میں چھ روز تک مقیم رہا۔ امریکہ کو چین کی اس یقین دہانی کے بعد چن کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور اسے اپنے خاندان سے ملنے دیا جائے گا، چن بدھ کو سفارتخانے سے چلا گیا تھا۔
لیکن چند گھنٹوں بعد چن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اس کے خاندان کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔
چین پہلے ہی چن کو اپنے سفارتخانے میں پناہ دینے پر امریکہ سے یہ کہہ کر معافی کا مطالبہ کر چکا ہے کہ یہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
چین کے صدر ہوجن تاؤ نے مذاکرات کی افتتاحی تقریر میں چن کا تذکرہ نہیں کیا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور چین کو ’’اس بات کا ضرور علم ہونا چاہیے کہ ایک دوسرے کی عزت کیسے کرنا ہے‘‘ یہاں تک اگر ان میں کسی معاملے پر اختلاف بھی ہو۔
امریکہ اور چین کے درمیان بیجنگ میں ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات کا مرکزی نقطہ معیشت سے متعلق معاملات ہیں۔ امریکی وفد میں وزیرخزانہ ٹموتھی گیتھنز بھی شامل ہیں۔