چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ مذہبی بنیادو ں پر پیش آنے والے واقعات کی بنیاد پر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
اس انتباہ سے قبل امریکہ نے چین میں تبتی باشندوں کی خودسوزی کے واقعات پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا تھا۔
امریکہ محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریانولینڈنے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ تبتی باشندوں کی جانب سے خود کو آگ لگانے کے واقعات کی حالیہ لہر سے اظہار ہوتا ہے کہ انسانی حقوق اور مذہبی آبادیوں پر چین کی کڑی پابندیوں پہ عوام میں بہت غصہ پایا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کے ردِ عمل میں بدھ کو چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لی ویمان نے خبردار کیا کہ امریکہ "مذہبی معاملات" کو چین میں سیاسی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کے لیے استعمال نہ کرے۔
ترجمان کا اصرار تھا کہ چینی حکومت نسلی اقلیتوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی محافظ ہے۔
عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تین بدھ بھکشو صوبہ سیچوان پر چین کے قبضے کے خلاف بطورِ احتجاج خود کو آگ لگا چکے ہیں جن میں سے دو جانبر نہ ہوسکے۔
حالیہ واقعات کے بعد گزشتہ 10 ماہ کے دوران خود سوزی کرنے والے تبتی نژاد بدھ باشندوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
ان واقعات کے ردِ عمل میں چین میں بدھ بھکشووں اور راہبائوں کا احتجاج گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے جس پر چینی حکومت نے کاروائی کرتے ہوئے سینکڑوں بھکشووں کو حراست میں لے لیا ہے۔
بیجنگ حکومت خودسوزی کے ان واقعات کی مذمت کرتی آئی ہے اور اس کا الزام ہے کہ جلاوطن تبتی رہنما مقامی افراد کو یہ قدم اٹھانے پر اکسا رہے ہیں۔ چینی حکومت کا دعویٰ ہے کہ تبت کے باشندوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔