چین کے وزیرِاعظم وین جیا باؤ نے بیجنگ حکومت کی جانب سے تعینات کردہ تبت کے بودھ باشندوں کے روحانی پیشوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ علاقے میں حب الوطنی کو فروغ دینے اور ملک کے جنوب مغربی علاقے میں بسنے والے تبتی باشندوں کو چین کی حمایت پہ راغب کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' کے مطابق چینی وزیرِاعظم نے بدھ بھکشووں کے سرکاری طور پر نامزد روحانی پیشوا پانچن لاما کو یہ ہدایت جمعہ کو بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں دی۔
ایجنسی کے مطابق وزیرِاعظم نے بودھ رہنما پر زور دیا کہ وہ تبتی بدھوں کے مذہبی فلسفے پر اپنی "تحقیق کو وسعت" دیں تاکہ وہ بودھ بھکشووں اور ان کےپیروکاروں کو ملک سے محبت اور ملکی قوانین کی پابندی پہ مائل کرسکیں۔
چینی وزیرِاعظم نے ملاقات میں مزید کہا کہ تبت کی علاقائی ثقافت اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے انتہائی کوششیں کی جائیں گی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تبتی باشندوں کی جلاوطن تنظیموں کے مطابق علاقے پر چین کے قبضے کے خلاف رواں ہفتے مزید دو افراد نے خودسوزی کرلی ہے، جب کہ چین مخالف مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
چینی صوبوں سیچوان اور شنگی میں پیش آنے والی ان تازہ ترین خود سوزیوں کے بعد اس نوعیت کے واقعات کی تعداد 21 ہوگئی ہے جن کا سلسلہ بودھ بھکشووں، راہباؤں اور ان کے حامیوں کی جانب سے گزشتہ برس شروع کیا گیا تھا۔
تبتی باشندوں کی جلاوطن تنظیموں کا کہنا ہے کہ مارچ 2011ء میں سیچوان کی ایک بودھ عبادت گاہ میں ایک نوجوان بودھ بھکشو کی خودسوزی سے شروع ہونے والے اس منفرد احتجاج کے دوران میں اب تک نو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔