چین کے صدر شی جن پنگ جو کہ دہائیوں سے طاقت ور رہنما ہیں، ان کی طاقت میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب اتوار کو انہیں روایات کے بر عکس حکمران کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ کے طور پر مزید ایک مدت کے لیے نامزد کیا گیا۔
صدر شی جن پنگ کی اس کامیابی نے ان کے حامیوں کو بھی مزید طاقت ور کر دیا ہے ،جو چین میں معاشرے کو کنٹرول اور معیشت کی ترقی کے شی جن پنگ کے وژن کی حمایت کرتے ہیں۔
شی جن پنگ نے پہلی بار 2012 میں کامیاب ہو کر اقتدار سنبھالا تھا۔ انہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے طور پر تیسری بار پانچ سال کی مدت کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
ان کی نامزدگی سے پارٹی کے اس روایت کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے، جس کے مطابق ان کے پیش رو 10 برس بعد رخصت ہو جاتے تھے جب کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 69 سالہ رہنما تاحیات اقتدار میں رہنے کی کوشش کریں گے۔
ہفتے کو شی جن پنگ کے پیش رو 79 سالہ ہو جن تاؤ کو بعض افراد بازو تھامے پارٹی کے مرکزی اجلاس سے اچانک لے گئے۔ جس کے بعد یہ سوالات پیدا ہوئے تھے کہ آیا شی جن پنگ پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو نکال کر اپنے اختیارات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں چین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ہو جن تاؤ کی صحت خراب ہے اور انہیں آرام کی ضرورت ہے۔
ہفتے کو چین کے نمبر دو رہنما اور وزیراعظم لی کی چیانگ کو قیادت سے ہٹا دیا گیا تھا ان کو کاروباری اصلاحات اور نجی کاروبار کے فروغ کا حامی سمجھا جاتا تھا۔
لی کی چیانگ کو ہٹائے جانے کے بعد سات اراکین پر مشتمل کمیونسٹ پارٹی کی طاقت ور پولیٹ بیور یا قائمہ کمیٹی تشکیل دی گئی ، جس پر شی جن پنگ کے قریبی ساتھیوں کا غلبہ ہے۔
SEE ALSO: چین کی کمیونسٹ پارٹی کے قومی اجلاس میں کیا اہم فیصلے ہوں گے؟لی کی چیانگ کی عمر پارٹی کے غیر رسمی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال سے ایک سال کم تھی البتہ اس کے باوجود انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اتوار کو شی جن پنگ اور قائمہ کمیٹی کے دیگر اراکین بیجنگ میں چین کی رسمی مقننہ کی مرکزی نشست گریٹ ہال آف دی پیپل میں صحافیوں کے سامنے پہلی بار ایک گروپ کی طور پر پیش ہوئے۔
شی جن پنگ نے شنگھائی پارٹی کے سابق سیکریٹری لی کیانگ جن کا لی کی چیانگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، وہ نمبر دو رکن تھے جب کہ پچھلی کمیٹی کے رکن زاؤ لیجی کو نمبر تین پر ترقی دی گئی ہے۔
کمیٹی کے نمبر دو رکن جو کہ 1990 کی دہائی سے رکن تھے، انہیں وزیراعظم بنا دیا گیا جب کہ نمبر تین مقننہ کے سربراہ بنا دیے گئے ہیں۔
یہ عہدے اگلے سال مقننہ کے اجلاس کے دوران دیے جائیں گے۔
چین میں قیادت کی تبدیلیوں کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب پارٹی نے 10 برس میں دو بار کانگریس کا اجلاس کیا ۔
حالیہ عرصے میں چین کو کرونا وبا کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جس سے شہر بند ہو ئے اور کاروبار متاثر ہوا۔
مبصرین کے مطابق حالیہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ شی جن پنگ قابلیت سے زیادہ وفا داری پر یقین کرتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کے کچھ اراکین کے پاس قومی سطح کے حکومتی تجربے کی کمی ہے ،جسے عام طور پر مذکورہ عہدوں کے لیے ایک ضرورت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)