صدر کے علاقے میں ڈینٹل کلینک میں فائرنگ سے چینی باشندوں کے زخمی و ہلاک ہونےکا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔مقدمے میں پولیس نے انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ یہ کارروائی کالعدم تنظیم سندھودیش پیپلز آرمی (ایس پی اے) نےکی ہے۔
تھانہ پریڈی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) انسپکٹر سجاد خان کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302، 324، 427، 34 شامل کی گئی جب کہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اور دیگر کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو کراچی کے علاقے صدر میں واقع ایک ڈینٹل کلینک میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک چینی باشندہ ہلاک جب کہ دو زخمی ہوگئے تھے، جو میاں بیوی ہیں۔
واقعے سے متعلق ایس ایس پی ڈاکٹر اسد رضا نے بتایا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے پاس چینی شہریت کے علاوہ پاکستانی شہریت بھی تھی اور دونوں میاں بیوی تقریباً 40 سال سے پاکستان ہی میں مقیم تھے اور کلینک چلا رہے تھے۔ اس علاقے میں کئی اور چینی دندان ساز بھی موجود ہیں جو برسوں سے یہاں کاروبار کررہے ہیں۔
البتہ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو میڈیا بریفنگ کے دوران واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اُن کی معلومات کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والا شخص چینی شہری نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق بدھ کو یہ واقعہ سہ پہر 4 بج کر 20 منٹ پر اس وقت پیش آیا جب ایک سیاہ رنگ کی شرٹ اور نیلے رنگ کی پینٹ پہنے ایک شخص، سر پر لال ٹوپی اور منہ پر ماسک لگائےہوئےکلینک میں داخل ہوا اور اندر آ کر کہا کہ اسے دانتوں کی صفائی کرانی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اس دوران وہ مسلسل کسی سے فون پر بھی رابطہ میں تھا۔ SEE ALSO: کراچی میں چینی باشندوں پرفائرنگ سے ایک ہلاک، دو زخمیپولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے چند منٹ انتظار کے بعدڈاکٹر کےکیبن اور باہر موجود کیشئر پر اسلحے سے فائرنگ کردی جس سے کیشئر رونلڈ ریمنڈ چاؤ موقع پر ہلاک ہوگیا جب کہ ڈاکٹر رچرڈ ہو اور ان کی اہلیہ فن ٹین زخمی ہوگئے۔ جب کہ ملزم باآسانی باہر نکل گیا جہاں کچھ دور موٹرسائیکل پر بیٹھاایک اور ساتھی اس کا انتظار کررہا تھا۔ جس کے بعد وہ جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی سندھو دیش پیپلز آرمی نامی تنظیم نے کی ہے جو چین اور پاکستان کے تعلقات خراب کرنے اور ملک میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔
ایف آئی آر میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایس پی اےکالعدم سندھی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی مشترکہ تنظیم ہے۔ جس کے نامعلوم ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں نے چینی نژاد پاکستانی شہریوں پر حملہ کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارنمنٹ کرے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کی کئی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہیں،جس میں بتایا جارہا ہے کہ گولیاں چلانے والے کا چہرہ نمایاں نظر آرہا ہے جس سے اس کو پکڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔
چینی نژاد باشندوں پر حملہ کا دعویٰ کرنے والی سندھو دیش پیپلز آرمی کون سی تنظیم ہے؟
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ اطلاع ملی کہ یہ کارروائی سندھو دیش پیپلز آرمی (ایس پی اے) نامی تنظیم نے کی ہے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ایس پی اے (سندھو دیش پیپلز آرمی) کالعدم سندھی علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی مشترکہ تنظیم ہے۔ جس کے نامعلوم ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں نے معصوم چینی نژاد پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا۔
سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سندھو دیش پیپلز آرمی نے سوشل میڈیا پر اس کارروائی کا دعویٰ کیا ہے۔
نہوں نے بتایا کہ اس تنظیم کا بظاہر کوئی پس منظر نظر نہیں آتا اور پہلی بار ہی اس نام کی تنظیم کا کوئی ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تنظیم سندھی اور بلوچ سب نیشنلسٹس کی مشترکہ کوئی تنظیم ہے لیکن ابھی پولیس کے پاس اس حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں ہیں۔
راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ کراچی میں سندھودیش ری پبلکن آرمی (ایس آر اے) اور بعض دیگر بلوچ مسلح تنظیموں کے بھی سلیپر سیل موجود ہیں جو یہاں کبھی کبھار کارروائیاں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی نژاد پاکستانیوں کے خلاف یہ اپنی نوعیت کی پہلی کارروائی تھی اور یہ عرصہ دراز سے یہیں مقیم ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان میں کون سے عسکریت پسند گروہ چینی مفادات کو نشانہ بناتے ہیں؟
'سندھ کے مقابلے میں بلوچستان میں عسکریت پسند زیادہ منظم ہیں'
سیکیورٹی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کے صوبے سندھ میں عسکریت پسندی کے واقعات بلوچستان کے مقابلے میں کم ہیں۔ کیوں کہ زیادہ تر سندھی عسکریت پسند منظم نہیں ہیں۔
سیکیورٹی اُمور کے ماہر عامر رانا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2020 میں بلوچ راجی اجوئی سانگر یعنی براس نامی تنظیم نے کالعدم سندھو دیش ریولوشنری آرمی (ایس آر اے) سے آپریشنل اتحاد کا اعلان کیا تھا،۔لیکن زیادہ تر سندھی عسکریت پسند اب بھی بکھرے ہوئے ہیں اور وہ کوئی خاص منظم نہیں۔ لیکن انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ یہ حملہ چینی شہریوں کو دباؤ اور خوفزدہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
"چینی نژاد جوڑا انتہائی نرم دل اور دہائیوں سے یہی کام کررہا تھا"
ایچ یو ڈینٹل کلینک کے کچھ فاصلے پر قائم پرفیوم کی دکان کے مالک ارشاد علی کا کہناہے کہ چینی نژاد شہری طویل عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں اور وہ بہت اچھی طرح اردو زبان بولتے اور جانتے ہیں۔ یہ جوڑا انتہائی نرم دل اور نرم گفتار تھا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ دونوں میاں بیوی بعض اوقات صدر ہی کے علاقے میں شاپنگ کرتے بھی دکھائی دیتے تھے۔ لوگوں کی بڑی تعداد نہ صرف کراچی بلکہ ملک کے دیگر شہروں سے بھی ان کے پاس علاج کے لیے آتی ہے۔
ارشاد علی کا کہنا ہے کہ صدر کے اس علاقے میں جہاں یہ حملہ ہوا ہے مدتوں سے بڑی تعداد میں چینی دندان ساز موجود تھے اور وہ یہاں کے ماحول میں رچ بس سے گئے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اب ان کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے اور اب صرف چند ایک ہی دندان سازوں کے پاس چینی ماہر موجود ہیں۔