پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ملائیشیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے ایم) نے بھی پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) سے ملائیشیا میں کام کرنے والے ہوا بازوں کے حوالے سے فوری طور پر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
ملائیشیا کے خبر رساں ادارے 'دی اسٹار' کے مطابق ملائیشیا نے پاکستان کے پائلٹس پر عارضی طور پر ہوا بازی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستانی ہوا بازوں پر یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک ان کے لائسنس کی تصدیق نہیں ہو جاتی۔
ملائیشیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز کی جانب سے پاکستان کی سی اے اے کو ارسال کیے گئے خط میں ملائیشیا کے 11 اداروں میں تعینات پاکستان پائلٹس کے مکمل تفصیلات مانگی گئی ہیں۔
ملائیشیا کے حکام نے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے ساتھ ساتھ دیگر تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں جب کہ ملائیشیا کا جاری کردہ اجازت نامہ بھی فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ایک دن میں تفصیلات کی فراہمی ممکن بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔ جب کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی دوبارہ تصدیق کے مراحل کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
پاکستان حکام کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے تصدیق نہ کئے جانے پر پاکستانی پائلٹس کو جاری کردہ ملائیشین لائسنس منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہو گا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں بھی کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی اسناد کی تصدیق کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یو اے ای کی جنرل ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستان کو خط ارسال کیا ہے جس میں یو اے ای میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
یو اے ای کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خط میں پائلٹس کے ساتھ ساتھ جہازوں کے انجینئرز اور فلائٹ آپریشن میں کام کرنے والے دیگرپاکستانی عملے کی بھی تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق پاکستان کے 107 پائلٹس دیگر ممالک میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ہوا بازی کے وزیر غلام سرور خان نے بتایا تھا کہ پاکستان نے 860 پائلٹس کو ہوا بازی کے لائسنس جاری کیے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر یورپی یونین بھی پی آئی اے کی پروازوں کی یورپ میں آمد پر 6 ماہ کی پابندی عائد کر چکی ہے۔
پہلے اس پابندی کا اطلاق یکم جولائی سے ہونا تھا تاہم پاکستان کی درخواست پر اس میں تین دن کی رعایت دی گئی ہے اور کل سے پابندی پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔
پاکستان کی حکومت کی کوشش کے باوجود یورپین یونین نے پی آئی اے کو صرف 3 جولائی تک آپریٹ کرنے کی اجازت دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ پاکستان میں 860 پائلٹس میں سے 262 کے لائسنس مشتبہ ہیں۔
غلام سرور خان کے اس انکشاف کے بعد ملک کی سرکاری ایئر لائن پی آئی اے نے بھی 150 پائلٹس کو لائسنس مشتبہ ہونے پر گراؤنڈ کر دیا تھا۔
اسی طرح ویت نام میں بھی پاکستانی پائلٹس کو معطل کیا جا چکا ہے جب کہ مشرق وسطی کے ممالک میں بھی کارروائی کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی نے بھی اقوام متحدہ کے آپریشنز کے لیے پاکستان میں رجسٹرڈ طیارے چارٹر پر حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔