سورج پر پلاٹ کی فروخت، ایک مربع میٹر فی یورو!

’اِی بے‘ نے سنہ 2013 سے سورج پر پلاٹوں کا کاروبار کرنے والی 54 سالہ ہسپانوی خاتون، ماریا ڈورن کا اکاؤنٹ دو سال بعد بند کر دیا ہے۔ ایک بیان میں اِی بے کا کہنا ہے کہ غیر مادی اشیاء کی فروخت اس کی پالسی کے خلاف ہے

تاریخ کی کتابوں میں بہت سے ایسے سر پھرے مہم جوؤں کا ذکر آتا ہے،جنھوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نا کرتے ہوئے نامعلوم مقامات اور دوردراز سرزمینوں کا سفر کیا اور منزل تک پہنچے۔

اِنہی لوگوں میں ’مارز ون‘ کا یک طرفہ ٹکٹ خریدنے والےخلائی مسافر بھی شامل ہیں، جن کی زمین پر دوبارہ واپسی ممکن نہیں ہے۔

لیکن، کیا کبھی کسی نے سورج پر پراپرٹی خریدنے کے بارے میں سوچا ہوگا؟

سوال واقعی بڑا عجیب و غریب ہے۔

لیکن، آپ کو یہ سن کر حیرانی ہوگی کہ ایک خاتون آپ کو سورج پر ایک پلاٹ کی مالک بنا سکتی ہیں، کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ سورج کےکچھ حصے کی قانونی طور پر مالک ہیں۔

سورج کی ملکیت کا دعویٰ کرنے والی ہسپانوی خاتون، ماریا اینجیلس ڈورن کا کہنا ہے کہ پانچ سال پہلے اسپین کے مقامی نوٹری دفتر سے انھوں نے سورج اپنا نام پر رجسٹرڈ کرایا تھا۔ اور وہ سورج کےکچھ حصے کی ملکیت کی قانونی دستاویزات رکھتی ہیں۔

ماریا ڈورن نے سورج اپنے نام پر رجسٹر کرانے کے بعد شمسی توانائی کے صارفین کو بل بھیجنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

اسپین کے خطے گیلیسیا میں ویگو کی رہائشی ماریا ڈورن پچھلے دوسالوں سے 'اِی بے' پر ایک مربع میٹر فی یورو کے حساب سے سورج پر پلاٹ بیچ رہی ہیں اور خریداروں کو ملکیت کی قانونی دستاویزات بھی فراہم کرتی ہیں۔

اِی بے پر 2013ء سے سورج پر پلاٹوں کا کاروبار کرنے والی54 سالہ ہسپانوی خاتون ماریا ڈورن کا اکاؤنٹ اِی بے نے دوسال بعد بند کر دیا ہے، اور بیان جاری کیا کہ غیر مادی اشیاء کی فروخت اس کی پالسی کی خلاف ورزی ہے۔

اس عجیب و غریب کہانی کا غیر متوقع موڑ اس وقت دنیا کے سامنے آیا جب اِی بے کی جانب سے سولر ریئل اسٹیٹ بند کرنے پر ماریا ڈورن نے ویب سائٹ کے خلاف ہرجانےکا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

اس مقدمے کی سماعت اگلے ماہ ہسپانوی عدالت میں ہے، جس میں مسز ڈورن جنھوں نے نرسنگ اور قانون کی تعلیم حاصل کی ہے 7,500 پاؤنڈ ہرجانےکا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نےعدالت سےباہر اِی بےکی طرف سے معاملے کے تصفیے کی پشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

محترمہ ڈورن نے اپنی ذاتی ویب سائٹangelesduran.es پر سورج پر پلاٹوں کی فروخت کے کاروبار کو جاری رکھا ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ اخبار کے مطابق، ماریا ڈورن نے سورج کی ملکیت کا دعویٰ اسوقت کیا جب انھوں نے محسوس کیا کہ ایک امریکی کاروباری شخص ڈینئس ہوپ ان سے پہلے چاند، مریخ، زہرہ اور عطارد کی ملکیت اپنے نام پر رجسٹر کروا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 'آؤٹر اسپیس ٹریٹی' معاہدے کے تحت بیرونی خلاء پر خود مختاری کا دعویٰ قومی ملکیت سے مشروط ہے۔ اس معاہدے میں انفرادی ملکیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے، اور وہ ایک فرد کی حیثیت سے اس معاہدے کی پابند نہیں ہیں۔