نگران وزیرِ اعلٰی پنجاب محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظلِ شاہ کی موت پولیس تشدد سے نہیں بلکہ گاڑی کی ٹکر سے ہوئی ہے۔
ہفتے کو لاہور میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کےہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعلٰی پنجاب کا کہنا تھا کہ آٹھ مارچ کو حکومت کی جانب سے پولیس کو کارکنوں پر تشدد کی کوئی ہدایت نہیں کی گئی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس گاڑی نے علی بلال کو ٹکر ماری وہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے رُکن راجہ شکیل کی ہے۔ راجہ شکیل نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو اس حادثے سے متعلق آگاہ کیا جس کے بعد اُنہوں نے راجہ شکیل کو زمان پارک بلا لیا اور پھر اس واقعے کوحکومت کے خلاف سازش کے لیے استعمال کیا گیا۔
خیال رہے کہ آٹھ مارچ کو پاکستان تحریکِ انصاف نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے داتا دربار تک الیکشن ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن پنجاب حکومت نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کر دی تھی جس کے بعد کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس تشدد سے اُن کا ایک کارکن ہلاک ہوا جب کہ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی تھی ۔
نگران وزیرِ اعلٰی پنجاب نے مزید کہا کہ وہ دھمکیوں، ٹوئٹس اور گالیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ اگر وزیرِ اعلٰی نہ ہوتے تو کسی اور انداز میں ان الزامات کا جواب دیتے۔ صرف مفروضوں کی بنیاد پر اُن کے خلاف قتل کے مقدمے کی درخواست دینا ناقابلِ برداشت ہے۔
SEE ALSO: لاہور میں پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت؛ 'قاتل مل بھی جائے بیٹا واپس نہیں آئے گا'اس موقع پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ اگر پولیس کے ملوث ہونے کا ذرا سے شبہہ ہوا تو سخت کارروائی ہو گی۔ ظلِ شاہ کی موت کو انتظامیہ کے خلاف سازش کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ بدھ کی شام چھ بج کر 24 منٹ پر گاڑی فورٹریس اسٹیڈیم کے قریب ایک ڈیوائیڈر سے ٹکرائی۔ گاڑی جہانزیب نامی ڈرائیور چلا رہا تھا اور اس کا مالک راجہ شکیل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چھ بج کر 52 منٹ پرعلی بلال کو سروسز اسپتال پہنچایا گیا جس سیاہ ویگو گاڑی میں ظلِ شاہ کو اسپتال پہنچایا گیا اسے برآمد کر لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس نے جمعے کو دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعے میں ملوث دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے نام جہانزیب اور عمر ہیں۔ پولیس کے مطابق ان دونوں افراد نے بتایا ہے کہ علی بلال ان کی گاڑی کی ٹکر سے شدید زخمی ہوا۔
عمران خان کا علی بلال کی ہلاکت پر عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیرِ اعلٰی پنجاب اور آئی جی پنجاب کی پریس کانفرنس کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے اس پر عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ہفتے کو ویڈیو خطاب میں عمران خان نے الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ نگران وزیرِ اعلٰی پنجاب محسن نقوی سے استعفیٰ لے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنما علی بلال کی ہلاکت کا ذمے دار پولیس کو ٹھہراتے ہیں۔
عمران خان یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ علی بلال کو پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اس کی جان چلی گئی۔