داعش کے خلاف فضائی کارروائی تیز کی جائے گی: ہیگل

فائل

جمعرات کو کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے بیان میں، ہیگل نے کہا ہےکہ عراقی، کُرد اور قبائلی فورسز، جنھیں امریکی قیادت میں فضائی کارروائیوں کی مدد حاصل ہے، کچھ کیسز میں شدت پسندوں کی پیش قدمی رُکی ہے یا وہ پسپائی پر مجبور ہوئے ہیں

امریکی وزیر دفاع، چَک ہیگل نے کہا ہے کہ آئندہ امریکی قیادت میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا، ایسے میں جب عراقی پیدل افواج زیادہ مؤثر حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔

ہیگل نے یہ بات جمعرات کے روز امریکی کانگریس کی کمیٹی کے سامنے بیان میں کہی۔ اُن کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد کی فضائی کارروائی میں لائی جانے والی یہ تیزی، توانا ہوتی ہوئی عراقی افواج کی مدد میں کی جائے گی۔

وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور اتحادی افواج عراق اور شام میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں پیش رفت حاصل کر رہی ہیں۔ تاہم، امریکی عوام کو ایک طویل اور مشکل جدوجہد کے لیے تیاری کرنی ہوگی۔

اُنھوں نے کہا کہ عراقی، کُرد اور قبائلی افواج، جنھیں امریکی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں کی مدد حاصل ہے، اُس کے باعث کچھ کیسز میں شدت پسند گروہ کی پیش قدمی رُکی یا پسپائی پر مجبور ہوئی۔

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ داعش اب بھی امریکی مفادات، امریکی اتحادیوں اور مشرق وسطیٰ کے لیے شدید خطرے کا باعث بنی ہوئی ہے، جب کہ عراق میں وہ مغربی اور شمالی علاقوں کا ایک وسیع رقبے اور مشرقی شام پر قابض ہے۔

ہیگل اور جنرل مارٹن ڈیمپسی، چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، جمعرات کے روز ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے دفاع کی سماعت میں شریک ہوئے۔

جنرل ڈیمپسی نے کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ آئندہ کسی وقت امریکی حکام اس بات پر غور کریں کہ امریکی فوجیوں کی ایک معقول تعداد عراقی فورسز کے ہمراہ عراق کے شمالی شہر موصل یا کہیں اور لڑئی میں شریک ہو۔

داعش کے شدت پسندوں نے جون میں موصل کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ جما لیا تھا۔

اُن کے بیان سے کچھ ہی روز قبل امریکی صدر براک اوباما نے عراق میں 1500 تک مزید امریکی فوجی تعینات کرنے کی اجازت دی ہے، جن کا مشن داعش کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں براہ راست حصہ لینا نہیں ہے۔

اوباما انتظامیہ کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ عراق میں جاری کارروائی کے لیے فنڈز کی فراہمی کے لیے مزید 5.6ارب ڈالر مختص کرنے کی درخواست کرنے والے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس میں 1.6 ارب ڈالر کی وہ رقم بھی شامل ہے جس کی مدد سے عراقیوں کی تربیت کرنے اور اُس فنڈ کو تقویت دینے کا اقدام شامل ہے جن کے تحت تربیتی کوششوں کی مدد کی جائے گی۔