پاپائی نظام کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رومن کیتھولک کلیسا کی تاریخ میں تقریباً 10 پوپ صاحبان نے اپنے منصب سے استعفی دیا تھا۔ پوپ بینیڈکٹ سے پہلے، پوپ گریگوری آخری پوپ تھے جو 600 سال پہلےمستعفی ہوئے تھے
واشنگٹن —
رومن کیتھولک کلیسا کے سربراہ، پوپ بینیڈکٹ مستعفی ہوگئے ہیں اور اس سے کالج آف کارڈینلز کے اجلاس کی راہ ہموار ہوگئی ہے، تاکہ نئے پوپ کا انتخاب کیا جا سکے۔
آندرے ڈی نیسنرا کی اِس تجزیاتی رپورٹ میں کلیسائی تاریخ میں سابقہ پوپ صاحبان کے استعفوں کا جائزہ لیا گیا ہے جِس میں وہ سابق پوپ بھی شامل ہیں جنہوں نے پوپ بینیڈکٹ کے استعفی میں ممکنہ کردار ادا کیا ہے۔
پاپائی نظام کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رومن کیتھولک کلیسا کی تاریخ میں تقریباً 10 پوپ صاحبان نے اپنے منصب سے استعفی دیا تھا۔ پوپ بینیڈکٹ سے پہلے، پوپ گریگوری آخری پوپ تھے جو 600 سال پہلےمستعفی ہوئے تھے۔
ریاست نیو جرسی میں کین یونیورسٹی اِن یونین میں کلیسائی تاریخ کے استاد، کرِس بےلیِٹو کا کہنا کہ وہ ایسا وقت تھا جب رومن کیتھولک چرچ اپنے بدترین اِدارہ جاتی بحران سے گزر رہا تھا، جسے ’گریٹ ویسٹرن شزم‘ کہاجاتا ہے، یعنی تفرقے بازی۔ اُس وقت بیک وقت تین پوپ موجود تھے۔ روم میں گریگوری، دوسرے پوپ فرانس میں اور تیسرے اٹلی میں ہی سفر کر رہے تھے۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
کرِس بےلیٹو کہتے ہیں کہ،’وہ صرف تین پوپ نہیں تھے۔ وہ تین پاپائی عہدے تھے، اور انتخاب کرنے والے کارڈینلوں کےتین گروپ تھے۔ پس، کونسل آف کونسٹینس کہلانے والی کونسل نےمسئلے کو اس طرح حل کیا کہ دو پوپ صاحبان کو برطرف کردیا۔ اور پوپ گریگوری، جنکا دعویٰ شاید سب سے زیادہ جائز حیثیت رکھتا تھا، علامتی طور پر خود اپنی ہی تلوار کا شکار ہوگئے۔ کیونکہ، وہ سمجھتے تھے کہ دو پوپ صاحبان کو برطرف کر کے ایک کو رکھنے سے مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ اسلئے اُنہوں نے استعفی دے دیا اور اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ وہ کونکلیو کہلانے والے کارڈینلوں کے اجلاس میں امیدوارنہیں ہونگے‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ استعفی دینے والے سب سے معروف پوپ سلیسٹین تھے جو تیرہویں صدی میں پوپ بننے سے پہلے وسط اٹلی میں مقیم ایک گوشہ نشین راہب تھے۔
برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی میں علمِ الہیات کے پروفیسر، گریگوری فرزوقو کا کہنا ہے کہ وہ ایک سمجھوتے کے تحت منتخب ہونے والے پوپ تھے، کیونکہ کارڈینل حضرات کسی ایک امیدوار کو پوپ بنانے پر رضامند نہیں ہو رہے تھے ۔
فروزقو کہتے ہیں کہ، ’وہ کیا منظر ہو گا۔ انہوں نے خانقاہ کو آنے والے ناہموار اور انتہائی ڈھلوانی راستے پر نیپلز کی ریاست کے بادشاہ کو اپنے خدام کے ہمراہ ، اور ان کے ساتھ بہت سے کارڈینل حضرات کو اپنے خدام کےساتھ آتے دیکھا ہو گا، اور پتہ ہے انہوں نے آ کر کیا اعلان کیا ہو گا؟ آپ نئے پوپ ہیں۔ پاپائی تاریخ میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی‘۔
تاہم، فرزوقو کہتے ہیں کہ سلیسٹین کا پاپائی دور بہت مختصر تھا۔
اُن کے الفاظ میں: ’وہ جولائی سنہ 1294 میں منتخب ہوئے تھے اور اُسی سال دسمبر کے قریب ، وہ اِس حقیقت سے پوری طرح آشنا ہو چکے تھے کہ اول وہ ناپسندیدہ خدمت انجام دے رہے ہیں، اور دوئم وہاں بیتنے والا ہر لمحہ ان پر گِراں گزر رہا تھا۔ یہ بعد کا حصہ ان کے لئے خاص طور پر بنیادی اہمیت کا حامل تھا۔ انہوں نے کلیسا کیلئے ایک نئے قانون کی منظوری دی کہ کسی پوپ کے لئے مخصوص حالات میں استعفی دینا قانوناً جائز ہے، اور پھر دوسرے ہی روز انہوں نے استعفی دے دیا۔ یہ تیرہ دسمبر 1294 ء کی بات ہے‘۔
فرزوقو بتاتے ہیں کہ سلیسٹین نے اپنی زندگی کا آخری ڈیڑھ سال اپنے جانشین کے قلعے میں نظر بندی میں گزارا۔ وہ انیس مئی سنہ 1296 میں انتقال کر گئے۔ ان کی باقیات کو شیشے کے ایک تابوت میں بند کر کے لا قیلا میں واقع بیسیلکا میں رکھا گیا ہے۔
سات سو سال بعد، اپریل سن دو ہزار نو میں، پوپ بینیڈکٹ نے لاقیلا کا دورہ کیا، کیونکہ وہاں ایک تباہ کن زلزلہ آیا تھا۔
جورج فرزیقو کہتے ہیں کہ اپنے دورے کے دوران ، پوپ بینیڈکٹ پوپ سلیسٹین کے تابوت کو دیکھنے گئے۔ اس تابوت کو زلزلے سے کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ فرزوقو کہتے ہیں کہ، ’سلیسٹین کی باقیات سمیٹے اُس تابوت کے پاس کچھ دیر تک دعا مانگنے کے بعد، بینیڈکٹ نے وہ کیا جو کہ ناقابلِ یقین حد تک علامتی تھا اور ایک ایسا اشارہ دیا جو شاید ان کے ذہن میں جاری سوچ کا عکاس تھا۔ اُنہوں نے پیلِیم کہلانے والے اپنے گلے میں لپٹے ایک طرح کے سکارف کو اتارا۔ پیلِیم پوپ کے اختیار اور طاقت کی ایک علامت ہوتا ہے۔ اور جو انہوں نے کیا وہ یہ تھا کہ پیلیم کو گلے سے اتارنے کے بعد، اُسے اُس تابوت پر رکھ دیا جس میں سلیسٹین کا جسدپڑا تھا، اور پھر اُسے وہیں رکھا چھوڑ دیا۔
فرزوقو کہتے ہیں کہ پاپائی نظام کے سکالر ان واضح اشاروں کو سمجھنے سے چوک گئے۔ فرزوقو کہتے ہیں، ’یہ اسقدر واضح ہے جب آپ یہ دیکھتے ہیں اورغور کرتے ہیں کہ تقریباً ایک ہی سال کے عرصے میں وہ دو مرتبہ سلیسٹین کی باقیات دیکھنے گئے۔ اگر وہ پہلے سے ہی استعفی کے متعلق نہیں سوچ رہے تھے تو پھر یقیناً تب سے انہوں نے سوچنا شروع کر دیا تھا۔ اور شاید یہ اتفاق نہیں ہے کہ اِنہوں نے بھی تقریباٍ اُسی عمر میں استعفی دیا جس میں سلیسٹین نے دیا تھا۔
بینیڈکٹ کے پاس اب پوپ ایمیریٹس کا خطاب ہو گا۔ وہ آئندہ بہت سے مہینوں کیلئے پوپ صاحبان کی گرمیوں کی رہائشگاہ کیسل گینڈول فو میں قیام کریں گے۔ اس کے بعد وہ ویٹیکن میں ایک کونوینٹ میں منتقل ہو جائیں گے جس کی دوبارسے تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔
آندرے ڈی نیسنرا کی اِس تجزیاتی رپورٹ میں کلیسائی تاریخ میں سابقہ پوپ صاحبان کے استعفوں کا جائزہ لیا گیا ہے جِس میں وہ سابق پوپ بھی شامل ہیں جنہوں نے پوپ بینیڈکٹ کے استعفی میں ممکنہ کردار ادا کیا ہے۔
پاپائی نظام کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رومن کیتھولک کلیسا کی تاریخ میں تقریباً 10 پوپ صاحبان نے اپنے منصب سے استعفی دیا تھا۔ پوپ بینیڈکٹ سے پہلے، پوپ گریگوری آخری پوپ تھے جو 600 سال پہلےمستعفی ہوئے تھے۔
ریاست نیو جرسی میں کین یونیورسٹی اِن یونین میں کلیسائی تاریخ کے استاد، کرِس بےلیِٹو کا کہنا کہ وہ ایسا وقت تھا جب رومن کیتھولک چرچ اپنے بدترین اِدارہ جاتی بحران سے گزر رہا تھا، جسے ’گریٹ ویسٹرن شزم‘ کہاجاتا ہے، یعنی تفرقے بازی۔ اُس وقت بیک وقت تین پوپ موجود تھے۔ روم میں گریگوری، دوسرے پوپ فرانس میں اور تیسرے اٹلی میں ہی سفر کر رہے تھے۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5
کرِس بےلیٹو کہتے ہیں کہ،’وہ صرف تین پوپ نہیں تھے۔ وہ تین پاپائی عہدے تھے، اور انتخاب کرنے والے کارڈینلوں کےتین گروپ تھے۔ پس، کونسل آف کونسٹینس کہلانے والی کونسل نےمسئلے کو اس طرح حل کیا کہ دو پوپ صاحبان کو برطرف کردیا۔ اور پوپ گریگوری، جنکا دعویٰ شاید سب سے زیادہ جائز حیثیت رکھتا تھا، علامتی طور پر خود اپنی ہی تلوار کا شکار ہوگئے۔ کیونکہ، وہ سمجھتے تھے کہ دو پوپ صاحبان کو برطرف کر کے ایک کو رکھنے سے مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ اسلئے اُنہوں نے استعفی دے دیا اور اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ وہ کونکلیو کہلانے والے کارڈینلوں کے اجلاس میں امیدوارنہیں ہونگے‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ استعفی دینے والے سب سے معروف پوپ سلیسٹین تھے جو تیرہویں صدی میں پوپ بننے سے پہلے وسط اٹلی میں مقیم ایک گوشہ نشین راہب تھے۔
برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی میں علمِ الہیات کے پروفیسر، گریگوری فرزوقو کا کہنا ہے کہ وہ ایک سمجھوتے کے تحت منتخب ہونے والے پوپ تھے، کیونکہ کارڈینل حضرات کسی ایک امیدوار کو پوپ بنانے پر رضامند نہیں ہو رہے تھے ۔
فروزقو کہتے ہیں کہ، ’وہ کیا منظر ہو گا۔ انہوں نے خانقاہ کو آنے والے ناہموار اور انتہائی ڈھلوانی راستے پر نیپلز کی ریاست کے بادشاہ کو اپنے خدام کے ہمراہ ، اور ان کے ساتھ بہت سے کارڈینل حضرات کو اپنے خدام کےساتھ آتے دیکھا ہو گا، اور پتہ ہے انہوں نے آ کر کیا اعلان کیا ہو گا؟ آپ نئے پوپ ہیں۔ پاپائی تاریخ میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی‘۔
تاہم، فرزوقو کہتے ہیں کہ سلیسٹین کا پاپائی دور بہت مختصر تھا۔
اُن کے الفاظ میں: ’وہ جولائی سنہ 1294 میں منتخب ہوئے تھے اور اُسی سال دسمبر کے قریب ، وہ اِس حقیقت سے پوری طرح آشنا ہو چکے تھے کہ اول وہ ناپسندیدہ خدمت انجام دے رہے ہیں، اور دوئم وہاں بیتنے والا ہر لمحہ ان پر گِراں گزر رہا تھا۔ یہ بعد کا حصہ ان کے لئے خاص طور پر بنیادی اہمیت کا حامل تھا۔ انہوں نے کلیسا کیلئے ایک نئے قانون کی منظوری دی کہ کسی پوپ کے لئے مخصوص حالات میں استعفی دینا قانوناً جائز ہے، اور پھر دوسرے ہی روز انہوں نے استعفی دے دیا۔ یہ تیرہ دسمبر 1294 ء کی بات ہے‘۔
فرزوقو بتاتے ہیں کہ سلیسٹین نے اپنی زندگی کا آخری ڈیڑھ سال اپنے جانشین کے قلعے میں نظر بندی میں گزارا۔ وہ انیس مئی سنہ 1296 میں انتقال کر گئے۔ ان کی باقیات کو شیشے کے ایک تابوت میں بند کر کے لا قیلا میں واقع بیسیلکا میں رکھا گیا ہے۔
سات سو سال بعد، اپریل سن دو ہزار نو میں، پوپ بینیڈکٹ نے لاقیلا کا دورہ کیا، کیونکہ وہاں ایک تباہ کن زلزلہ آیا تھا۔
جورج فرزیقو کہتے ہیں کہ اپنے دورے کے دوران ، پوپ بینیڈکٹ پوپ سلیسٹین کے تابوت کو دیکھنے گئے۔ اس تابوت کو زلزلے سے کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ فرزوقو کہتے ہیں کہ، ’سلیسٹین کی باقیات سمیٹے اُس تابوت کے پاس کچھ دیر تک دعا مانگنے کے بعد، بینیڈکٹ نے وہ کیا جو کہ ناقابلِ یقین حد تک علامتی تھا اور ایک ایسا اشارہ دیا جو شاید ان کے ذہن میں جاری سوچ کا عکاس تھا۔ اُنہوں نے پیلِیم کہلانے والے اپنے گلے میں لپٹے ایک طرح کے سکارف کو اتارا۔ پیلِیم پوپ کے اختیار اور طاقت کی ایک علامت ہوتا ہے۔ اور جو انہوں نے کیا وہ یہ تھا کہ پیلیم کو گلے سے اتارنے کے بعد، اُسے اُس تابوت پر رکھ دیا جس میں سلیسٹین کا جسدپڑا تھا، اور پھر اُسے وہیں رکھا چھوڑ دیا۔
فرزوقو کہتے ہیں کہ پاپائی نظام کے سکالر ان واضح اشاروں کو سمجھنے سے چوک گئے۔ فرزوقو کہتے ہیں، ’یہ اسقدر واضح ہے جب آپ یہ دیکھتے ہیں اورغور کرتے ہیں کہ تقریباً ایک ہی سال کے عرصے میں وہ دو مرتبہ سلیسٹین کی باقیات دیکھنے گئے۔ اگر وہ پہلے سے ہی استعفی کے متعلق نہیں سوچ رہے تھے تو پھر یقیناً تب سے انہوں نے سوچنا شروع کر دیا تھا۔ اور شاید یہ اتفاق نہیں ہے کہ اِنہوں نے بھی تقریباٍ اُسی عمر میں استعفی دیا جس میں سلیسٹین نے دیا تھا۔
بینیڈکٹ کے پاس اب پوپ ایمیریٹس کا خطاب ہو گا۔ وہ آئندہ بہت سے مہینوں کیلئے پوپ صاحبان کی گرمیوں کی رہائشگاہ کیسل گینڈول فو میں قیام کریں گے۔ اس کے بعد وہ ویٹیکن میں ایک کونوینٹ میں منتقل ہو جائیں گے جس کی دوبارسے تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔