امریکہ کی ریاست کولوراڈو میں ایک فلم سینما پر حملہ کرنے والے جیمز ہومز کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جیوری یہ فیصلہ کرنے میں ناکام رہی کہ اسے سزائے موت دینی چاہیئے یا نہیں۔
اسی جیوری نے گزشتہ ماہ اسے جولائی 2012 میں ڈینور کے قریب ارورا قصبے میں ایک فلم تھیٹر میں قتل عام کا مجرم قرار دیا تھا۔ ہومز نے اس وقت فلم بینوں پر فائرنگ کر دی جب وہ بیٹ مین فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے، جس سے 12 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہو گئے۔
جب سزا کا فیصلہ سنایا گیا تو ہومز نے کسی قسم کے رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران بھی اس نے کسی قسم کے جذبات کا اظہار نہیں کیا، اس وقت بھی نہیں جب متاثرہ خاندانوں نے اپنی تکالیف کی گواہی پیش کی اور خونریزی کے تفصیلی شواہد پیش کیے۔
کولوراڈو کے قانون کے مطابق سزائے موت کے لیے جیوری کے تمام 12 ارکان کا متفق ہونا ضروری ہے۔ جیوری کے متفق نہ ہونے کی وجہ سے ہومز کو عمر قید کی سزا ہوئی جس میں پیرول کا کوئی امکان نہیں۔
ہومز کے وکلا نے اپنے 27 سالہ مؤکل کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اسے شیزوفرینیا کا مرض لاحق ہے اور یہ صحیح اور غلط کے درمیان تمیز نہیں کر سکتا۔
وکلائے استغاثہ نے اس کے جواب میں کہا کہ ہومز کو معلوم تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے اور اس نے اپنے قاتلانہ منصوبوں کے بارے میں اپنی ڈائری میں لکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب اس نے لوگوں پر گولیاں چلائیں تو اس نے ان کی چیخوں سے بچنے کے لیے ہیڈفونز پر بلند آواز میں موسیقی لگا رکھی تھی۔