|
غزہ میں اسرائیل کی جنگ پرکولمبیا کے کیمپس کے احتجاج سے نمٹنے کے تقریباً چار ماہ بعد یونیورسٹی کی صدر منوشے شفیق نے بدھ کے روز اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیاہے۔ ان پر اسرائیل اور فلسطین کے حامی دونوں فریقوں کی طرف سے یکساں تنقید کی گئی تھی۔
شفیق غزہ پر امریکی کیمپسوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں عہدہ چھوڑنے والی کسی آئیوی لیگ یونیورسٹی کی تیسری صدر بن گئی ہیں۔
شفیق نے کہا کہ انہوں نے یہ اعلان اس وقت اسلئے کیا ہے تاکہ 3، ستمبر کو یونیورسٹی کی نئی ٹرم شروع ہونے سے پہلے نئی قیادت ان کی جگہ لے سکے۔ طلباء مظاہرین نے اس وقت دوبارہ احتجاج شروع کرنے کا عزم کیا ہے۔
SEE ALSO: نیویارک کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینوں کی حمایت کرنے والے 100 سے زیادہ طلبہ گرفتارشفیق نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک ہنگامہ خیز دور رہا ہے جہاں ہماری کمیونٹی میں مختلف نظریات پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔ اس دور نے میرے خاندان کو کافی نقصان پہنچایا جیسا کہ ہماری کمیونٹی کے دوسروں کے ساتھ بھی ہوا ہے۔"
یونیورسٹی نے اعلان کیا ہےکہ کولمبیامیڈیکل اسکول کی ڈین کٹرینہ آرمسٹرانگ عبوری صدر کے طور پر کام کریں گی۔
آرمسٹرانگ نے ایک بیان میں کہا کہ"گزشتہ ایک سال کے دوران یونیورسٹی کو جن آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ان سے بخوبی آگاہ ہیں۔"
SEE ALSO: غزہ جنگ پر یونیورسٹیوں میں احتجاج میں امن و امان قائم رکھا جائے: بائیڈناپریل اور مئی میں کولمبیا یونیورسٹی اس وقت ہل کر رہ گئی تھی جب غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے نیویارک سٹی کیمپس کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
مظاہرین نے مظاہروں کو روکنے کے لیے کیمپس میں پولیس کو بلانے پر شفیق کی مذمت کی، جب کہ اسرائیل کے حامیوں نے انہیں خاطر خواہ کریک ڈاؤن کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
"کولمبیا یونیورسٹی اپتھائیڈ ڈائیوسٹ" (CUAD) نامی اسٹوڈنٹس گروپ نے، جو ان مظاہروں کو منظم کرنے میں سرگرم تھا، استعفے کا خیر مقدم کیا لیکن کہا کہ اسے گروپ کی ان کوششوں سے صرف نظر کرنے کی وجہ نہیں بننا چاہیے کہ کولمبیا کو ان کمپنیوں سے الگ کیا جائے جو اسرائیلی فوج اور فلسطینی علاقوں پر اس کے قبضے کی حمایت کرتی ہیں۔
محمود خلیل نے جو اسکول کی انتظامیہ کے ساتھ CUAD کے اہم مذاکرات کاروں میں سے ایک ہیں ، کہا ،"ہمیں امید ہے کہ کولمبیا کی جانب سے آخرکار ایک ایسے صدر کا تقرر کیا جائے گا جو کانگریس اور عطیہ دہندگان کو خوش کرنے کے بجائے طلباء اور اساتذہ کی بات سنے۔"
SEE ALSO: امریکی جامعات میں طلبہ کا احتجاج، گرفتاریوں کی تعداد 2100 سے تجاوزملک بھر میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہروں پر کانگرس کی سماعتوں میں یونیورسٹی کے رہنماؤں کی ایک ناقد ریپبلکن رکن کانگرس ایلیس اسٹیفانیک نے X پر شفیق کے استعفیٰ کو "اوور ڈیو" قرار دیا جو بقول انکے یہودی طلباء کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں۔
آئی وی لیگ کی دو دیگر صدور نے کانگریس کی تنقید کا سامنا کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا ۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی لیز میگل نے دسمبر 2023 میں استعفیٰ دے دیا تھا اور ہارورڈ کی کلاڈائن گی نے ایک ماہ بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔
منوشےشفیق، ایک مصری نژاد ماہر اقتصادیات ہیں جو برطانوی اور امریکی شہریت رکھتی ہیں، اس سے قبل وہ بینک آف انگلینڈ کی ڈپٹی گورنر، لندن سکول آف اکنامکس کی صدر اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔
کولمبیا میں نعمت منوشے شفیق کی پوزیشن اس وقت متاثر ہوئی تھی جب غزہ کےفلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے کیمپس کے مرکزی لان میں درجنوں خیمے لگا کر وہاں ڈیرہ ڈال دیا۔
جب کیمپوں کو رضاکارانہ طور پر خالی نہیں کیا گیا تو 18 اپریل کو منوشے نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتےہوئے نیویارک پولیس کو کیمپس میں داخل ہونے کے لیے کہا، جس نےحقوق گروپ، طلباء اور اساتذہ کو برہم کیا تھا۔
کارروائی میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور خیمے ہٹا دیے گئے، لیکن چند ہی دنوں میں وہ دوبارہ اپنی جگہ پر آ گئے۔ یونیورسٹی نے 30 اپریل کو پولیس کو دوبارہ بلایا، جب انہوں نے کولمبیا اور سٹی کالج آف نیویارک سے 300 افراد کو گرفتار کیا۔ گرفتاریوں میں کچھ مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
عشروں پرانے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ میں تازہ ترین خونریزی سات اکتوبر کو شروع ہوئی تھی جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب یرغمال بنائے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کے زیر انتظام انکلیو پر اسرائیل کے کے حملے کے نتیجے میں تقریباً 40,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ جنگ نے 23 لاکھ افراد کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا گیا ہے، جس سے بھوک کا بحران پیدا ہوا ہے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔