|
مقبو ضہ مغربی کنارے میں درجنوں اسرائیلی آباد کاروں نے ،جن میں سے کچھ کچھ نقاب پوش تھے، قلقیلیہ شہر کے قریب ایک فلسطینی گاؤں پر حملے میں کم از کم ایک شخص کو ہلاک اور گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جٹ گاؤں میں پیش آنے والے اس واقعے کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔ مغربی کنارے میں آباد کاروں کے پرتشددحملوں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں حملوں کے بعد کاروں اور مکانوں کو جلتے ہوئے دکھایا گیا ۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کی رات کہا کہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں پر آباد کاروں کے حملے "ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکا جانا چاہیے۔"
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا، "اسرائیلی حکام کو تمام کمیونٹیز کو نقصان سے بچانے کے لیےایسے تشدد کو روکنے کےلیے مداخلت کرنی چاہئے اور تشدد کے مرتکب تمام افراد کے احتساب سمیت اقدامات کرنے چاہیئں۔"
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پولیس اور فوج کے یونٹس نے مداخلت کی تھی اور ایک اسرائیلی کو گرفتار کر لیا۔ اس نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سیکیورٹی فورسز ،کی توجہ دوسری ذمہ داریوں سے ہٹا دی ۔
فوج نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی شخص کی ہلاکت کے بارے میں رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ، "کسی بھی جرم کے قصور واروں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔"
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ ، وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بھی اس واقعےکی مذمت کی ۔
فلسطینی تواتر سے الزام لگاتے ہیں کہ جب متشدد آباد کاروں کے گروپ ان کے گھروں اور دیہاتوں پر حملہ کرتے ہیں تو اسرائیلی سکیورٹی فورسز خاموش کھڑی انہیں یہ سب کرنے دیتی ہیں۔ ان واقعات کے باعث بین الاقوامی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ اور کئی یورپی ملکون نے تشدد کے مرتکب آباد کاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور اسرائیل سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ حملوں پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے
فورم