کوئٹہ میں آباد ہزارہ شیعہ کمیونٹی نے پولیس اہل کاروں کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل اور بدھ کو دو مختلف واقعات میں ہزارہ شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تین پولیس اہل کاروں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
پہلا واقعہ منگل کی صبح اس وقت پیش آیا جب کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں انسدادِ پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور دو پولیس اہل کاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
ایس ایچ او زرغون آباد آصف مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس اہل کار پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی پر مامور تھے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر دی۔
آصف مروت نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو اہل کار شوکت علی اور سید مہدی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
بدھ کو ایک اور واقعہ میں ڈیوٹی پر جانے والے پولیس اہل کار محمد جواد کو اسپنی روڈ پر بے نظیر پل کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
SEE ALSO: پاکستان میں دہشت گردی: 'افغانستان میں فوجی کارروائی آخری آپشن ہو گا'حکام کے مطابق تینوں پولیس اہل کاروں کا تعلق کوئٹہ میں آباد ہزارہ شیعہ کمیونٹی سے ہے اور بظاہر یہ ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ لگتا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی کوئٹہ میں آباد ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو فرقہ وارانہ واقعات میں نشانہ بنا کر قتل کرنے کی وارداتیں ہوتی رہی ہے ہیں۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران ان واقعات میں واضح کمی آئی تھی۔
ایک اہل کار کے رشتے دار محمد علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "یوں لگتا ہے کہ ایک بار پھر ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"
اُنہوں نے حکومت اور آئی جی پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
ادھر بلوچستان پولیس کے حکام نے نواں کلی فائرنگ کے واقعہ میں مبینہ نااہلی کے مرتکب ہونے والے ایس ایچ او اور پولیس لائنز کے ایک محرر کو معطل کردیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان بھر میں سات روزہ انسدادِ پولیو مہم جاری ہے جس کے پہلے روز ہی پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تاہم فائرنگ کے بعد پولیو مہم شیڈول کے مطابق جاری ہے۔
کالعدم لشکرِ جھنگوی نے ذمے داری قبول کر لی
بدھ کو اسپنی روڈ پر پولیس اہل کار کو فائرنگ کرکے ہلاک کے کرنے کی ذمے داری کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی ہے۔
تنظیم کے ترجمان نصیر رئیسانی نے بدھ کو کوئٹہ میں سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ آج صبح کوئٹہ کے اسپنی روڈ پر لشکر جھنگوی کے ٹارگٹ کلر دستے نے ایک شیعہ پولیس اہل کار پر حملہ کیا جس میں ایک اہل کار جواد ہلاک ہو گیا ہے۔
تینوں اہل کاروں کی نماز جنازہ کوئٹہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میں اعلٰی پولیس حکام نے شرکت کی۔