چندیگڑھ: پاکستانی قیدی کی حالت اب بھی تشویشناک

ثنااللہ

ڈاکٹروں نے صحت بلیٹن میں بتایا ہے کہ ثناٴاللہ کی حالت اب بھی نازک ہے اور بلڈپریشر گِرتا جارہا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ جٕموں جیل میں ساتھی قیدیوں کے ہاتھوں حملے میں بری طرح زخمی ہونے والے پاکستانی قیدی ثناٴ اللہ کی حالت ’اب بھی تشویشناک‘ ہے۔

وہ چندیگڑہ کے ایک طبی مرکز میں زیر علاج ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق، اُسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے اور وہ ’گہرے کومے‘ میں ہیں۔نیوروسرجن اور دیگر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم انتہائی نگہداشت والےیونٹ میں اُن کا علاج کررہی ہے۔

جمعے کی شام کو اُنھیں جموں کے ایک اسپتال سے چندیگڑھ لایا گیا تھا۔ قیدی پر جمعے کی صبح کو جیل میں قیدیوں نے حملہ کردیا تھا۔

بھارتی کشمیر کی حکومت نے اِس واقع کے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور محکمہٴ داخلہ میں پرنسپل سکریٹری سریش کمار معاملے کی جانچ کر یں گے۔

نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن کے اہل کاروں نے ہفتے کی علی الصبح طبی مرکز کا دورہ کیا اور ثناٴ اللہ کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ اُن کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں سے بھی ملاقات کی۔

بعد میں اُنھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ثناٴاللہ کی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ڈاکٹر اُن کی صحتیابی سے متعلق مایوس ہیں۔

ہائی کمیشن کا ایک وفد پھر چندیگڑھ جانے والا ہے جب کہ بھارتی حکومت نے 24گھنٹے میں ایک بار قونصلر رسائی کی اجازت دے ہے۔

ڈاکٹروں نے صحت بلیٹن میں بتایا ہے کہ ثناٴاللہ کی حالت اب بھی نازک ہے اور بلڈپریشر گِرتا جارہا ہے۔

دریں اثناٴ، پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر ثناٴاللہ کو پاکستان بھیجے تاکہ وہاں اُن کا علاج کیا جاسکے۔ لیکن، اُنھیں پاکستان بھیجے جانے کی امید بہت کم بتائی جاتی ہے۔

پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نےایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ ، سلمان خورشید نے کہا ہے کہ اس واقع کی تحقیقات میں جو بھی مدد درکار ہوگی، بھارت دے گا۔اُنھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے حملے ناقابلِ برداشت ہیں اور حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

باون سالہ ثناٴاللہ پر حملہ کرنے والے ایک قیدی کو ہفتے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا اور اُنھیں عدالتی تحویل میں بھی دیا گیا ہے۔