اسرائیل اور حماس کی حالیہ لڑائی کو تیل کی عالمی منڈی میں محتاط انداز سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس لڑائی کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں برینٹ خام تیل کی قیمت 88 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ منگل کو یہ قیمت بڑھنے سے قبل جمعے کو جب تیل کی عالمی مارکیٹ میں کاروبار بند ہوا تھا اس وقت اس کی فی بیرل قیمت 84.58 ڈالر تھی۔
واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل پر ہفتے کو ایک غیر متوقع اور اچانک حملہ کیا تھا۔ پانچ دن قبل ہونے والے اس حملے میں حماس کے جنگجو زمینی، فضا ئی اور بحری راستے سے اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔حملے میں لگ بھگ ایک ہزار اسرائیلی ہلاک ہوئے ہو چکے ہیں جب کہ 150 کے قریب اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔
پانچ دن سے جاری اس لڑائی کے دوران اموات کی مجموعی تعداد 1900 سے تجاوز کر چکی ہے۔ جب کہ اسرائیلی فورسز غزہ کی ناکہ بندی کرکے مسلسل فضائی حملوں میں مصروف ہیں۔ لڑائی میں مزید شدت آنے اور اموات میں اضافے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس تنازعے کے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں پر بھی اثرات پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ستمبر میں عالمی منڈی میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 95 ڈالر سے بلند تھی جس میں اکتوبر میں کمی آنا شروع ہوئی تھی اور گزشتہ ہفتے تک یہ 85 ڈالر فی بیرل سے نیچے آ گئی تھی۔
اسرائیل اور غزہ دونوں ایسے مقامات ہیں جہاں تیل کی پیداوار نہیں ہوتی۔ لیکن تجزیہ کار خدشہ ظاہر کر رہے ہیں اس تنازعے سے تیل کی عالمی مارکیٹ پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
متعدد ماہرین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس تنازعے کے کئی طرح سے تیل کی عالمی قیمتوں پر اثر ہو سکتا ہے اور اگر یہ لڑائی اسرائیل اور غزہ کی سرحد سے باہر نکلتی ہے تو اس کے گہرے اثرات ہو سکتے ہیں۔
منڈی کو سپلائی کی حکمتِ عملی میں معاونت کرنے والے ادارے 'بلوم برگ این ای ایف' کے تیل اور متبادل توانائی کے شعبے کے سربراہ ڈیوڈ ڈورتھی کا کہنا تھا کہ سبب سے اہم چیز جس کو ہم دیکھیں گے وہ تیل کی فراہمی میں تعطل یا تنازعے کا خطے میں پھیلناہوگا۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مشرقِ وسطیٰ سے نہ صرف دنیا کو فراہم ہونے والے تیل کا ایک تہائی سپلائی کیا جاتا ہے بلکہ یہ میڈیم ہیوی آئل کی 42 فی صد پیداوار کرتا ہے جو کہ ریفائنریوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے کیوں کہ اس سے وہ جیٹ فیول اور ڈیزل بنا سکتی ہیں۔
یہ بھی جانیے
لڑائی کا پانچواں دن: اسرائیل کی غزہ میں فضائی کارروائی، حماس کے حملے بھی جاریاسرائیلی شہری: فولادی باڑ سے ہم خود کو محفوظ سمجھتے تھے، لیکن وہ ہمارا وہم تھا تہران اسرئیل پر حماس کے حملے میں ملوث نہیں تھا: آیت اللہ خامنہ ای غزہ کا مکمل محاصرہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے: اقوام متحدہانہوں نے مزید کہا کہ متعدد متبادل ذرائع بھی موجود ہیں جن سے میڈیم آئل فراہم ہو سکتا ہے لیکن یہ ذرائع محدود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روس دنیا کو 22 فی صد میڈیم آئل فراہم کرتا ہے۔ لیکن اس کے گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر حملے کے بعدعالمی مارکیٹ میں اس کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر میڈیم خام تیل کی سپلائی میں اب مزید کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہوئی تو اس سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
ایران اور حماس اسرائیل جنگ
اب تک یہ ثابت تو نہیں ہوا کہ ایران نے حماس کے اس حملے میں کسی قسم کی مدد کی ہے۔ لیکن اگر ایسا کچھ سامنے آتا ہے تو صورتِ حال مزید گھمبیر ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایران کے رہنما واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی حکومت کسی بھی طرح اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔ اسی طرح حماس کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس نے اس حملے کے لیے کسی کی مدد حاصل نہیں کی اور خود منصوبہ بندی کرکے کارروائی کی ہے۔
تاہم اس حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
امریکہ کی سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی کے اسکول آف لا سے وابستہ کالمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں ایک چیز جو سامنے آئی ہے وہ امریکی پابندیوں کی باوجود ایران کا تیل پہلے سے زیادہ عالمی م منڈی میں دستیاب ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیوں کہ امریکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی کمی چاہتا ہے اور اس نے پابندیوں پر عمل در آمد میں نرمی برتی ہے۔ جب کہ ممکنہ طور پر امریکہ اور ایران میں معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا یہ نرمی برقرار رہے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب بھی دنیا کو تیل فراہم کرنے والے ممالک میں اہم مقام رکھتا ہے اور تیل پیداوار کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا رکن ہے
Your browser doesn’t support HTML5
سعودی عرب نے رواں برس کے آغاز میں تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیا گیا تھا۔
مبصرین کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس اپنی موجودہ سپلائی سے زیادہ تیل کی پیداوار کی استعداد موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران کے تیل کا سب سے بڑا خریدار چین ہے۔ اگر ایران کے تیل پر پابندی لگی تو سعودی عرب اور روس اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش میں آگے آ سکتے ہیں۔
روس کے تیل کی عالمی مارکیٹ میں فروخت پر عائد پابندی پر سختی سے عمل در آمد سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا اندیشہ موجود ہے۔