افغانستان میں ایک حالیہ ڈرون حملے میں اطلاعات کے مطابق، شدت پسند تنظیم 'داعش' کا کمانڈر شاہد اللہ شاہد کئی ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔
شاہد اللہ شاہد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سابق ترجمان اور اہم کمانڈر تھا۔ لیکن، اس نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند گروپ ’داعش‘ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ نے افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کا تیسرے نمبر کا اہم ترین کمانڈر رواں ہفتے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان میں سرگرم شاہد اللہ شاہد منگل کو پانچ ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا۔
’رائیٹرز‘ کے مطابق افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے ترجمان حسیب صدیقی نے بتایا کہ شاہد اللہ شاہد افغانستان میں ’داعش‘ کی کارروائیوں کو بڑھانا چاہتا تھا اور اُس کی ہلاکت سے اس تنظیم کی کارروائیوں پر اثر پڑے گا۔
بعض اطلاعات کے مطابق ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی۔ یہ میزائل حملہ افغانستان کے صوبہ ننگر ہار میں ہوا جہاں ’داعش‘ اور افغان طالبان کے درمیان لڑائی کی بھی اطلاعات ملیں۔
’داعش‘ کے کمانڈر کی ہلاکت سے متعلق شدت پسند تنظیم کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
شاہد اللہ شاہد کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان کے علاوہ تنظیم کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کا بااعتماد ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔
حکیم اللہ محسود نومبر 2013ء میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد اس تنظیم میں دھڑے بندیوں اور آپسی اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔
شاہد اللہ شاہد کچھ عرصہ تنظیم کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کے ساتھ بھی رہا، لیکن بعد ازاں، اس نے چند دیگر شدت پسند کمانڈروں کے ہمراہ داعش کی حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔
پاکستان کی فوج نے شدت پسندوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال جون سے بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے اور حکام یہ کہتے آئے ہیں کہ اس فوجی آپریشن کی وجہ سے بعض عسکریت پسند کمانڈر فرار ہو کر سرحد پار افغانستان میں روپوش ہو گئے ہیں۔