صدر براک اوباما نے جمعہ کو ایوان نمائندگان کی طرف سے 1.1 کھرب کے مصارف بل کی منظوری کو سراہا ہے جس سے ستمبر 2015 تک حکومت کے زیادہ تر اخراجات کے لیے رقم مہیا ہو جائے گی۔
صدر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہو جائے گا جہاں اس پر غور ہو رہا ہے۔
سینٹ کے پاس اس بل کو پاس کرنے کے لیے ہفتہ کی نصف شب تک کا وقت ہے تاکہ حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچا جا سکے۔ اوباما نے کانگرس کے دونوں ایوانوں کی طرف سے دو دن کے لیے جاری اخراجات کے پاس ہونے والے بل پر دستخط کئے جس کے تحت اس وقت تک حکومتی مصارف کے لیے فنڈ فراہم کئے جائیں گے۔
صدر اوباما نے کہا کہ اومنی بس بل( جس میں مختلف امور شامل ہوتے ہیں) کا مطلب ہی سمجھوتا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کی حکومت میں تقسیم ہوتی ہے جسے امریکی عوام نے ووٹوں سے چنا۔ اس بل میں کچھ ایسے اقدامات ہیں جو مجھے یقینی طور پر پسند نہیں ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ " دوسری طرف اس بل میں ایسی شقیں شامل ہیں اور اس بل میں بنیادی فنڈ شامل ہیں جس سے یقینی طور یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ہم تمام امریکی شہریوں کو صحت کی انشورنس فراہم کرنے کے بارے میں پیش رفت کر سکتے ہیں، یقینی طور پر ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوششوں کو جاری رکھ سکتے ہیں ،ہم بچوں کی ابتدائی تعلیم کے پروگرام کو وسعت دے سکتے ہیں جس سے پورے ملک میں عوامی سطح پر نمایاں فرق پڑ رہا ہے۔ اس سے ہم اپنے صنعتی مراکز کو وسعت دے سکتے ہیں جس سے روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ ایک دوسالوں میں ہماری اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوا ہے"۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹک جماعتوں کے قانون سازو ں اور صدر نے سینیٹ سے بل کی منظوری پر زور دیا ہے، باوجود اس کے کہ قدامت پسند ریپبلکن بل میں شامل نہ کی جانے والی شقوں پر برہم ہیں جب کہ لبرل ڈیموکریٹس جو کچھ بل میں شامل ہے اس پر پریشان ہیں۔
لبرل آخری لمحے میں ایسی شقوں پر برہم ہیں جن کا تعلق بڑے بینکوں کے قواعد و ضوابط میں مجوزہ نرمی سے ہے۔