امریکی سینیٹ نے 716 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی پالیسی بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس میں پاکستان کے لیے بھی امداد کی مد میں 15 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔
سینیٹ نے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں 'نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ' نامی یہ بِل 10 کے مقابلے میں 87 ووٹوں سے منظور کیا۔
ہر سال منظور کیے جانے والے اس بِل کے ذریعے کانگریس امریکی حکومت کے دفاعی اخراجات کے ساتھ ساتھ دفاع سے متعلق کئی اہم پالیسی امور کی بھی منظوری دیتی ہے۔
ایوانِ نمائندگان نے پہلے ہی یہ بِل گزشتہ ہفتے کثرتِ رائے سے منظور کرلیا تھا جسے اب وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا۔
بِل میں امریکی فوج کے لیے 77 نئے 'ایف-35' لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے ساڑھے سات ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ طیارے امریکی کمپنی 'لاک ہیڈ مارٹن' تیار کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق بِل میں پاکستان کے لیے مختص فوجی امداد میں کٹوتی کی گئی ہے اور بھارتی خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' (پی ٹی آئی) کے مطابق یہ رقم گھٹا کر 15 کروڑ ڈالر کردی گئی ہے۔
'پی ٹی آئی' نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کی سکیورٹی بہتر بنانے کی مد میں دیے جائیں گے۔
اگر 'پی ٹی آئی' کی جانب سے بیان کردہ رقم درست ہے تو یہ ماضی میں امریکہ کی جانب سے پاکستان کو سکیورٹی اور 'کولیشن سپورٹ فنڈ' کی مد میں دی جانے والی امداد سے کہیں کم ہے جو 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک ہوا کرتی تھی۔
امریکہ کے دفاعی بجٹ میں پاکستان کے لیے مختص امداد میں کٹوتی کا معاملہ جمعرات کو اسلام آباد میں دفترِ خارجہ میں ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بھی زیرِ بحث آیا۔
امداد میں کٹوتی سے متعلق وائس آف امریکہ کے سوال پر ترجمان دفترِ خارجہ محمد فیصل نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو امریکہ سے ملنے والی رقم امداد نہیں بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت (پاکستان کو کی جانے والی) ادائیگی تھی جو روک دی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ باہمی معاملات کو باہمی مشاورت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے اور ٹھوس انداز میں کی جانے والی بات چیت سے اس کا حصول ممکن ہے۔