ٹرمپ کا عارضی بجٹ کو مسترد کرنے پر زور، بائیڈن حکومت کے لیے شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیا

  • منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی قانون سازوں کو اسٹاپ گیپ کو مسترد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
  • امریکی کانگریس کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹک اور ری پبلکن اراکین ایک عارضی بجٹ پیکیج پر کام کر رہے ہیں تاکہ وفاقی اداروں کو اگلے سال 14 مارچ تک کام کرنے کے فنڈز دستیاب رہیں۔
  • کانگریس سے پیکج کی منظوری سے وفاقی بجٹ کو اس کے موجودہ 6.2 ٹرلین ڈالر کی سطح پر جاری رکھا جا سکتا ہے۔
  • "اسٹاب گیپ" اقدام کہلانے والے اس پیکج کی کانگریس سے پاس ہونے کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کیوں کہ قانون ساز یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل ایک درجن اخراجات کی بر وقت منظوری دینے میں ناکام رہے تھے۔
  • وفاقی حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر ریٹائرمنٹ اور صحت عامہ سمیت ضروری پروگراموں کی ہر سال از خود تجدید ہو جاتی ہے اور ان پر خرچ وفاقی حکومت کے کل خرچ کا دو تہائی ہوتا ہے۔

ویب ڈیسک _ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسٹاپ گیپ یعنی عارضی بجٹ کو مسترد کر دیں۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب بائیڈن حکومت کو عارضی شٹ ڈاؤن کے خطرے کا سامنا ہے۔

نومنتخب صدر ٹرمپ اور نومنتخب نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک بیان میں قانون سازوں سے کہا ہے کہ وہ منگل کو سامنے آنے والے بل کے بجائے عارضی اخراجات کا ایک الگ سے بل منظور کریں۔

اس سے قبل امریکی کانگریس کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹک اور ری پبلکن اراکین ایک عارضی بجٹ پیکج پر کام کر رہے تھے۔ تاکہ وفاقی اداروں کو اگلے سال 14 مارچ تک کام کرنے کے فنڈز دستیاب رہیں۔

کانگریس کے اس اقدام سے وفاقی بجٹ کو اس کے موجودہ 6.2 ٹرلین ڈالر کی سطح پر جاری رکھا جا سکے گا۔ یوں امریکی فوجی آپریشنز، ہوائی اڈوں پر ایئر ٹریفک کنٹرولرز، ادویات کے تحفظ اور سیکیورٹی مارکیٹوں میں ضوابط کے وفاقی ادارے اپنا ضروری کام جاری رکھیں گے۔

اگر قانون ساز عارضی بجٹ پیکج کی بروقت منظوری دینے میں ناکام رہے تو ہفتے سے وفاقی حکومت کے اداروں میں جزوی طور پر کام رک جائے گا۔

ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ عارضی بجٹ پیکج سے متعلق ٹرمپ کا بیان انتشار پھیلانے کے مترادف ہے۔

'اسٹاب گیپ' اقدام کہلانے والے اس پیکج کی کانگریس سے منظوری کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کیوں کہ قانون ساز یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل ایک درجن اخراجات کی بر وقت منظوری دینے میں ناکام رہے تھے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر ریٹائرمنٹ اور صحت عامہ سمیت ضروری پروگراموں کی ہر سال از خود تجدید ہو جاتی ہے اور ان پر خرچ وفاقی حکومت کے کل خرچ کا دو تہائی ہوتا ہے۔

SEE ALSO: امریکہ میں حکومت ’شٹ ڈاؤن‘ ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟

اس صورت حال میں وفاقی حکومت کے قرض میں اضافہ ہوتا جاتا ہے جو اس وقت بڑھ کر 36 ٹریلین ڈالر ہو چکا ہے۔

اس مسئلے پر کانگریس اگلے سال کے شروع میں کام کرے گی جب امریکہ کے قرض لینے کی مقررہ حد کی مدت ختم ہو جائے گی۔

اس ہفتے کانگریس جس اسٹاپ گیپ پیکج کی منظوری پر کام کرے گی اس کی اکثریتی ری پبلکن پارٹی کے کچھ سخت گیر پالیسیوں کے حامیوں نے پہلے ہی مخالفت کا سگنل دے دیا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایوانِ نمائندگان میں وفاقی حکومت کو فعال رکھنے کے اس اقدام پر ووٹنگ کب ہو گی۔ اگر عارضی بجٹ پیکج منظور ہو جاتا ہے تو ڈیموکریٹس چاہیں گے کہ اسے صدر جو بائیڈن کے دستخط کے لیے جمعہ کی نصف شب کی ڈیڈ لائن سے پہلے وائٹ ہاؤس بھیج دیا جائے۔

SEE ALSO: امریکہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں ناکام نہیں ہوگا، صدر بائیڈن 

مجوزہ پیکج میں شامل رقم میں 100.4 ارب ڈالر فلوریڈا اور نارتھ کیرولائنا کی ریاستوں میں تباہ کن طوفانوں، جنگلاتی آگ اور دوسری قدرتی آفات سے بحالی کے لیے مختص کیے گيے ہیں۔

تقریباً 5.7 ارب ڈالر محکمۂ دفاع کی ورجینیا کلاس آبدوز اور 2.9 ارب ڈالر کولمبیا کلاس ماڈل کی آبدوز کے بنانے کے لیے مختص ہوں گے۔

اس کے علاوہ چھوٹے کاروباروں کے قدرتی آفات میں نقصان سے بحالی کے لیے دو ارب ڈالر کی رقم رکھی گئی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے سمندری طوفانوں میں نقصان کی تلافی کے لیے لگ بھگ 740 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں۔

موجودہ ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کو ڈیموکریٹس کے 211 کے مقابلے میں 219 اراکین کے ساتھ برتری حاصل ہے اور اسپیکر مائیک جانسن کو گزشتہ سال سے اہم قانون سازی میں اکثر ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت رہی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔