کرونا وائرس کے بحران نے دنیا کے کئی ترقی پذیر خطوں میں نوجوان نسل کے لیے تعلیمی مواقعوں کو محدود کر دیا ہے اور ان کے لیے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے امکانات بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔
انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے اور اسکولوں کی بندش کے باعث تقریباً تمام سطحوں پر طالب علموں کی ایک بڑی تعداد کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جسے اقوامِ متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں عالمی ہنگامی صورتِ حال قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی اور ثقافتی امور سے متعلق ادارے 'یونیسکو' کے مطابق دنیا کے ایک ارب یعنی دو تہائی طالب علموں کو اسکولوں کی بندش کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے میں غیر یقینی صورتِ حال کا سامنا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس برس اگست اور اکتوبر کے درمیان تقریباً 90 کروڑ پرائمری سے پہلے اور سیکنڈری اسکول کی سطحوں پر طلبہ و طالبات کو اپنی کلاسوں میں واپس جانا تھا۔ لیکن کرونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال میں دنیا کے 155 ممالک میں صرف 43 کروڑ طالب علم ہی اسکول واپس آسکیں گے۔
دنیا کے تقریباً 45 کروڑ نوجوان اپنے نئے تعلیمی سال کا آغاز انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن کریں گے۔ ان میں سے کچھ طلبا و طالبات جزوی طور پر آن لائن اور کلاس میں حاضر ہو کر تعلیم حاصل کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لیکن دنیا کے 56 کروڑ نوجوان یا ہر تین طالب علموں میں سے ایک کے لیے ہی اپنی کلاسیں جاری رکھنا ممکن ہو گا۔ یوں دنیا کے تقریباً ایک ارب یا دو تہائی طالب علموں کو تدریسی ادارے بند ہونے کی وجہ سے غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے۔
یونیسکو کے سربراہ آڈری آزولے کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والا یہ تعلیمی بحران، بہت ہی تشوش ناک اور عالمی تعلیمی ماحول کے تناظر میں ایک ہنگامی صورت حال ہے۔
فروری سے نافذ کیا جانے والا اور کئی ملکوں اور علاقوں میں جاری لاک ڈاؤن لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے خاص طور پر ایک مشکل وقت ہے، کیونکہ تعلیمی سلسلہ رکنے کا نتیجہ طالبات کے لیے منفی سماجی اور اقتصادی مسائل کی شکل میں برآمد ہو سکتا ہے، جس کے اثرات ان علاقوں کے لیے زیادہ سخت ہوں گے جہاں لوگوں کو پہلے سے ہی عدم مساوات اور عدم استحکام کا سامنا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ایسے حالات میں نہ صرف تعلیم کا معیار گرے گا بلکہ بہت سے نوجوان مستقلاً اسکول جانا چھوڑ سکتے ہیں۔