اس بار مسلمانوں کے لئے عید اور امریکہ میں میموریل ڈے ایک ایسے موقع پر آ رہے ہیں جبکہ ساری دنیا کرونا وائرس کی ایسی وبا کی زد میں ہے جسکی گزشتہ ایک سو سال میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
عید پر مسلمانوں کا نماز کے ساتھ ساتھ ملنا جلنا پارٹیاں اور دوسرے اجتماعات ہوتے ہیں جبکہ امریکہ میں میموریل ڈے کے موقع پر تقریبات، اجتماعات اور پریڈیں ہوتی پیں۔ عید امریکہ سمیت بیشتر ملکوں میں اتوار کے روز ہو رہی ہے اور میموریل ڈے امریکہ میں حسب دستور مئی کے مہینے کے آخری پیر کو منایا جا رہا ہے۔
کرونا وائرس کی وبا اور عائد ضابطوں سے متعلق ایک سوال پر، وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے، سینٹر فور اسلامک اینڈ پبلک پالیسی کے اگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر زاہد بخاری نے کہا ہے کہ ہر امریکی ریاست میں صورت حال مختلف ہے۔
زاہد بخاری نے کہا کہ ابھی تک کوئی 40 ریاستوں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن ختم کیا گیا ہے۔ وہاں محدود تعداد میں لوگوں کے اجتماع کی اسطرح اجازت ہوگی کہ وہ طے شدہ اصولوں کے مطابق، حفاظتی اقدامات کرکے آئیں۔
انھوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں ابھی لاک ڈاؤن ہے، وہاں لوگوں کو گھروں ہی میں عید کی نماز ادا کرنی ہوگی۔
ڈاکٹر زاہد بخاری نے کہا کہ امریکہ میں مسلمانوں کی تین ہزار مساجد ہیں اور ہر جگہ وہاں کی مقامی صورت حال کے مطابق نماز اور تقریبات ہوں گی۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز تمام ریاستی گورنروں سے کہا ہے کہ وہ تمام عبادت گاہیں کھول دیں۔ انہوں نے ان عبادت گاہوں کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی گورنر نہیں کھولے گا تو وہ اسکے حکم کو مسترد کر دیں گے۔ تاہم، نیشنل کونسل آف چرچز نے اس پر محتاط رد عمل ظاہر کیا ہے اور خبردار کیا ہے قبل از وقت عبادت گاہیں کھولنے کے مہلک نتائج نکل سکتے ہیں۔
ادھر، رمضان کے دوران بیشتر مسلم ملکوں میں کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد بند رہیں اور اب عید پر بھی صورت حال ملی جلی نظر آرہی ہے، جیسا کہ سعودی عرب، جہاں سخت پابندیاں عائد ہیں؛ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی مدینے محدود تعداد میں لوگوں کو نماز عید میں آنے کی اجازت دی گئی ہے ۔اس کے علاوہ باقی تمام مساجد سے صرف تکبیرات کی اجازت ہے وہاں نمازیں نہیں ہونگی۔ لوگ گھروں پر نماز پڑھیں گے۔
پاکستان میں سپریم کورٹ کے حکمُ پر رمضان کی آخری ہفتے میں بازار کھول دیئے گئے تھے جسکے ساتھ ہی مساجد بھی کھل گئی تھیں اور اب وہاں اتوار کو ہر جگہ عید نماز ہوگی۔ ہر چند کہ نماز کے لئے ہدایات کی جا رہی ہیں کے کھلے علاقوں میں کی جائیں، سماجی فاصلہ رکھا جائے، لیکن جسطرح رمضان کے آخری ہفتے میں لوگ خریداری کے لئے نکل پڑے تھے، اس سے تو نہیں لگتا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی جس پر طبی ماہرین کو سخت پریشانی ہے۔
اسی طرح، مشرق وسطی کے دوسرے مسلم ممالک کی صورت حال ہے۔ کہیں نماز کے اجتماعات کی اجازت ہے اور کہیں پابندی ہے