بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے جس کے پیشِ نظر حکام نے سخت گیر اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
عالمی وبا کی روک تھام کے سلسلے میں حکام نے ضلعی مجسٹریٹس کو یہ اختیار بھی دے دیا ہے کہ وہ اپنی صوابدید کے مطابق ہر قسم کے اجتماعات پر، جن میں مساجد اور دوسری عبادت گاہوں میں ہونے والے اجتماعات بھی شامل ہیں، پابندی عائد کر دیں۔
تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے بجائے اسے آن لائن رکھنے کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے جب کہ جن اداروں میں طلبہ کی کلاس روم میں موجودگی کے دوران تعلیمی سلسلہ جاری ہے، ایسے اداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ مشتہر ہدایات یا اسٹنڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عمل کریں۔
ضلع بڈگام کے ایک اسکول ٹیچر میں بدھ کو وائرس کی تصدیق کے بعد اسکول میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: بھارت: کرونا ویکسی نیشن مہم کا دائرہ وسیع، مودی نے بھی ٹیکہ لگوا لیابھارتی کشمیر میں منگل کو کرونا وائرس کے 359 کیسز رپورٹ ہوئے جو رواں برس رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں جب کہ کرونا کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہے اور عالمی وبا سے اب تک 1992 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مثبت کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر سری نگر کو 'اورینج زون' جب کہ جموں۔ سری نگر شاہراہ پر واقع جواہر ٹنل کے دونوں اطراف کے علاقوں کو 'ریڈ زونز' قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے عالمی وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں متاثرہ علاقوں میں مختلف درجوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ جن علاقوں میں وبا کی شدت تیز ہے اسے ریڈ زون جب کہ کیسز کی اوسطاً شرح والے علاقوں کو اورینج زون قرار دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارتی کشمیر میں بدھ کو کرونا سے مرنے والوں میں ایک 70 سالہ سیاح بھی شامل تھے جو بھارتی ریاست مہاراشٹرا سے سیر و تفریح کے لیے سری نگر آئے تھے۔
حکام کے مطابق متوفی سیاح کا چند روز قبل ہی سری نگر ہوائی اڈے پر کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔
یاد رہے کہ مہاراشٹرا بھارت کی اُن ریاستوں میں شامل ہے جہاں کرونا وائرس کی تازہ لہر کے نتیجے میں سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔