امریکہ کی ریاست آرکنسا کے ایک سرکاری پارک 'کریٹر آف ڈائمنڈز' میں ایک سیاح نے سیر کے دوران 3.29 قیراط کا ایک قیمتی بھورے رنگ کا ہیرا ڈھونڈ نکالا ہے۔
پارک کی انتظامیہ نےایک پریس ریلیز میں بتایا کہ یہ اس پارک میں رواں برس ملنے والا سب سے بڑا ہیرا ہے۔ یاد رہے کہ ایک قیراط ہیرے کا وزن 200 ملی گرام کے برابر ہوتا ہے۔
ڈیوڈ اینڈریسن نامی شخص نے یہ ہیرا چار مارچ کو پارک کے 37 ایکڑ رقبے پر مشتمل علاقے سے ڈھونڈا تھا جہاں سیاح عموماً ہیروں کی تلاش کے لیے دور دور سے آتے ہیں۔
'کریٹر آف ڈائمنڈ' دنیا کا وہ واحد سرکاری پارک ہے جہاں سے عوام کو ہیرا ڈھونڈنے پر اسے رکھنے کی اجازت ہے۔
یہ پارک 1972 میں تعمیر کیا گیا تھااور اس کا کل رقبہ 900 ایکڑ سے زائد ہے۔ یہ پارک ایک تباہ شدہ آتش فشاں کے دہانے پر واقع ہے جہاں قدرتی طور پر ہیرے اور دیگر قیمتی پتھر ملتے رہتے ہیں۔
اس آتش فشانی دہانے کو سرکاری پارک کی حیثیت دینے کے بعد سے اب تک یہاں سے 35 ہزار ہیرے ڈھونڈے جا چکے ہیں۔
پارک کی ویب سائٹ کے مطابق ہیروں کے شوقین افراد کو اپنے ساتھ کان کنی کا سامان لانے یا پارک سے کرائے پر لینے کی اجازت ہے اگرچہ یہاں بیٹری یا موٹر سے چلنے والا سامان لانا ممنوع ہے۔
SEE ALSO: مغل بادشاہ اورنگزیب کا خزانہ لوٹنے والا بحری قزاق کون تھا؟اس پارک سے اب تک کا ملنے والا سب سے بڑا ہیرا 40.23 قیراط کا تھا جسے 'انکل سام' کا نام دیا گیا تھا۔ یہ ہیرا اب تک امریکہ سے دریافت ہونے والے ہیروں میں سب سے بڑا ہیرا ہے۔
ڈیوڈ اینڈریسن بھی ایسے ہی ہیروں کے شوقین افراد میں سے ہیں جو 2007 سے اس پارک کے چکر لگا رہے ہیں۔ وہ اب تک 400 سے زائد ہیرے تلاش کر چکے ہیں اور وہ یہ ہیرے بازار میں بیچ دیتے ہیں۔
اس سے قبل ڈیوڈ 3.83 قیراط کا ایک پیلے رنگ کا ہیرا بھی ڈھونڈ چکے ہیں۔
ہیروں کے شوقین دریافت کے بعد اپنے ہیروں کے نام بھی رکھتے ہیں۔ ڈیوڈ نے اس نئے ہیرے کا نام 'بی یو ڈی' یعنی بگ، اگلی ڈائمنڈ رکھا ہے جس کا مطلب بڑا اور بدصورت ہیرا ہے۔
ان کا کہنا تھا تلاش کے دوران انہیں جب یہ ہیرا ملا تو یہ بہت چمک رہا تھا۔ انہیں پہلے گمان ہوا کہ یہ ایک سنگ مردار ہے لیکن بقول ان کے جب انہوں نے اسے ہاتھ میں پکڑا تو انہیں احساس ہوا کہ یہ ایک ہیرا ہے۔