ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر کوچ وقار یونس کے بعد کپتان شاہد آفریدی نے بھی قوم سے معذرت کی ہے۔
پاکستان کی ٹیم نے بھارت میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور اس سے قبل بنگلہ دیش میں ہونے والے ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی دکھائی تھی جس پر کرکٹ کے حلقے اور شائقین نالاں ہیں۔
منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ "فیس بک" پر اپنے ایک وڈیو پیغام میں شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ "میں آپ (پاکستانی عوام) کی طرف سے ٹیم سے رکھی جانے والی امیدوں پر پورا نہیں اترا سکا جس پر میں معافی مانگتا ہوں۔"
انھوں نے اپنے اس بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں صرف پاکستانی قوم کو جوابدہ ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایشیا کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی پر پی سی بی نے ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی جو ٹیم کی شکست کی وجوہات اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔
شاہد آفریدی کو بھی لاہور میں اس کمیٹی کے سامنے پیش ہونا تھا مگر اطلاعات کے مطابق وہ اپنی بیٹی کی ناسازی طبع کے باعث ابھی تک پیش نہیں ہو سکے ہیں۔
ٹیم کے کوچ وقار یونس منگل کو کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جس میں انھوں نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ پیش کی۔
اس سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے بھی "ہاتھ جوڑ کر قوم سے معافی مانگی تھی۔"
ٹیم کی کارکردگی پر ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں اسٹارز نہیں ہیروز چاہیئں،" اور ان کے بقول اس کے لیے لڑکوں کو تلاش کر کے انھیں ٹیم کے لیے تیار کرنا ہو گا۔
شاہد آفریدی اپنی جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور ہیں لیکن ان کی کارکردگی میں تسلسل کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔
اسی بنا پر کرکٹ کے حلقے ان پر یہ کہہ کر تنقید کرتے ہیں کہ لگ بھگ چار سو میچز اور بیس سال کرکٹ کھیلنے کے بعد بھی اگر کوئی کھلاڑی صورتحال کو سمجھتے ہوئے نہیں کھیل سکتا تو اس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔
تاہم شائقین کرکٹ کی ایک بڑی تعداد شاہد آفریدی کے خلاف ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اُنھیں ٹیم کے لیے ضروری تصور کرتی ہے۔