ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست پر پاکستان کی ٹیم کو ملک میں کرکٹ کے حلقے اور شائقین ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ہفتہ کو کولکتہ میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی تھی جب کہ اس میچ سے قبل پاکستان کو بوجوہ بھارت کی نسبت فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔
بارش کے باعث میچ بیس کی بجائے 18 اوورز تک محدود کر دیا گیا تھا جس میں بھارت نے ٹاس جیت کر حریف ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ پاکستانی بلے باز وکٹ کا بھرپور فائدہ اٹھانے والے بھارتی بالروں کے سامنے بے بس نظر آئے اور 18 اوورز میں صرف 118 رنز ہی بنا سکے۔
جواب میں بھارتی بلے بازوں نے ابتدائی وکٹیں گنوانے کے باوجود پاکستانی بالروں کو آڑے ہاتھوں لیا اور سولہویں اوورز میں ہی مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔
اس میچ کا دونوں ملکوں کے شائقین بے صبری سے انتظار کر رہے تھے جب کہ ذرائع ابلاغ میں بھی میچ سے قبل بھرپور طریقے سے خصوصی نشریات کا انتظام کر کے اپنی اپنی ٹیموں پر تبصرے اور مذاکرے ہوتے رہے۔
لیکن ٹیم کی شکست پر جہاں پاکستان کے ذرائع ابلاغ نے قومی کھلاڑیوں خصوصاً کپتان اور کوچ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا وہیں سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ نے بھی کھلاڑیوں کو کھری کھری سنائیں۔
کرکٹ کے معروف مبصر احتشام الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پاکستانی ٹیم کی شکست کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کھلاڑی مستقل بنیادوں پر اچھی کارکردگی نہیں دکھاتے اور کبھی کبھار کی کارکردگی پر ہی ٹیم کا حصہ بنے رہتے ہیں جو کہ بالآخر ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
بھارت میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنا پہلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف جیتا تھا جب کہ بھارت کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔
اس طرح دونوں روایتی حریف ٹیمیں دو، دو پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر برابر ہیں۔
پاکستان کو اب اپنا اگلا میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہے جو کہ اپنے دونوں گروپ میچز پہلے ہی جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہے۔