موہالی میں بھارت کے خلاف گرین شرٹس کی فتوحات کا تناسب سو فیصد

موہالی میں بھارت کے خلاف گرین شرٹس کی فتوحات کا تناسب سو فیصد

بدھ کے روز ایشیاء کی دو بڑی طاقتوں اور روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت میں سے کسی ایک کو ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونا پڑے گا اور یہ میلہ سجے گا موہالی کے پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن گراوٴنڈ پر۔ اب تک اس میدان مپں پاکستان کا بھارت کے خلاف جیت کا تناسب سو فیصد ہے جبکہ مجموعی طور پر بھارت کو یہاں 9 مقابلوں میں 5 اور پاکستان کو 6 مقابلوں میں 2 فتوحات نصیب ہوئیں ۔

کرکٹ کی تاریخ میں یکم اپریل 2009ءکو پہلی مرتبہ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں موہالی کے میدان پر ایک دوسرے کے خلاف اتریں ۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے 197 رنز بنائے ۔ گرین شرٹس نے یہ ہدف 47 ویں اوورز میں صرف 3 وکٹوں پر پورا کر کے سات وکٹوں سے فتح سمیٹی ۔ اس مقابلے میں شعیب اختر نے 10 اوورز میں 2 میڈن کے ساتھ 18 رنز دے کر دو وکٹیں اپنے نام کیں ۔

8 نومبر 2007ءکو موہالی نے پاکستان اور بھارت کے دوسرے مقابلے کی میزبانی کی ۔ بھارت نے ایک مرتبہ پھر پہلے بیٹنگ کی اور پاکستان کو فتح کیلئے 322 رنز کا ہدف دیا جس میں سچن ٹنڈولکر کے 99 رنز بھی شامل تھے۔ گوتم گھمبیر نے 57رنز بنائے جبکہ شعیب اختر نے تین ، عمر گل نے دو اور شاہد آفریدی نے ایک ایک کھلاڑی آؤٹ کیا ۔ جواب میں پاکستانی ٹیم نے یہ ہدف 49 اعشاریہ 5 اوورز میں پورا کر لیا جس میں یونس خان کے 117 اور مصباح الحق کے 49 رنز بھی شامل تھے ۔ بھارت کے ظہیر خان نے 70 رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی ۔

پاکستان کا اس گراؤنڈ پر سب سے بڑا اسکور 322 ہے جبکہ بھارت کا 321 ۔ جنوبی افریقہ کو یہاں سب سے بڑا اسکور بنانےکا اعزاز حاصل ہے جو اس نے رواں عالمی کپ کے گروپ میچوں کے دوران ہالینڈ کے خلاف بنائے ۔ یہاں بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ رنز سچن ٹنڈولکر نے بنائے ہیں جن کی تعداد 281 ہے۔ جن میں تین نصف سنچریاں بھی شامل ہیں جبکہ گرین شرٹس کے قائد شاہد خان آفریدی نے یہاں ایک نصف سنچری کی مدد سے 140 رنز بنائے ہوئے ہیں ۔ گیند بازی میں بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ نے اپنی ٹیم میں سب سے زیادہ5 میچوں میں9 جبکہ پاکستان کی طرف سے عمر گل نے3 مقابلوں میں 7 وکٹیں حاصل کیں ہیں ۔

پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن کے میدان پر اب تک مختلف ممالک کے دوران 18 مقابلے ہوچکے ہیں جن میں 13 بار پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے کامیاب حاصل کی جبکہ 5 مرتبہ ہدف عبور کیا گیا ۔ گزشتہ 5 سال میں اس ٹریک پر کھیلے گئے 9 مقابلوں میں 7 بار پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوئی ۔ ماہرین کے مطابق اس گراؤنڈ پر اوس کا عنصر انتہائی اہم کردار ادا کرے گا اور یہاں 280 یا 290 رنز کا ہدف عبور کرنا کافی مشکل ثابت ہو گا ۔ اس کے علاوہ اس وکٹ پر اسپنرز کے مقابلے میں فاسٹ بالرز کو ترجیح دی جائے گی ۔