پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو واپس اس کھیل میں نہیں آنے دینا چاہیے۔
اتوار کو کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
رواں ماہ ہی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا دوسرا ایڈیشن ختم ہوا تھا جس کے آغاز پر دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو سٹے بازوں سے رابطے کے الزام میں کرکٹ بورڈ نے معطل کر دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہی ایسے ہی الزامات کے تحت پی سی بی نے فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو بھی عارضی طور پر معطل کر دیا جب کہ ایک اور کھلاڑی شاہ زیب حسن سے تفتیش کر کے انھیں چارج شیٹ دے دی گئی ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کے سٹے بازوں سے مبینہ رابطوں کا معاملہ انتہائی "مایوس کن" ہے اور ان کے بقول جس تاثر کو ٹیم نے گزشتہ سات سالوں کی محنت سے درست کیا تھا ایسے واقعات سے وہ محنت رائیگاں جا سکتی ہے۔
"ہم نے دورہ انگلینڈ اور پھر ٹیم کی کارکردگی سے ٹیم کے تاثر کو تبدیل کر دیا تھا۔ ہم نے ٹیم کو بحال کر لیا تھا لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کوششیں بے کار رہیں۔"
2010ء میں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف کو انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا مرتکب ہونے پر پانچ سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پابندی کے خاتمے کے کرکٹ کے مختلف حلقوں کی طرف سے مخالفت کے باوجود محمد عامر کو گزشتہ سال دوبارہ ٹیم میں شامل کیا تھا جب کہ سلمان بٹ اور محمد آصف نے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھیلنا شروع کر دیا ہے۔
مصباح الحق سے جب صحافی نے پوچھا کہ اس بارے میں کوئی قانون سازی ہونی چاہیئے تو ان کا کہنا تھا کہ "کچھ نہ کچھ ضرور کرنا چاہیئے کیونکہ بار بار یہ چیزیں نہ ہوں، کوئی ایسا قانون ہونا چاہیئے کہ آپ ایسا کام کرتے ہیں تو آپ کم از کم اس فیلڈ میں واپس نہ آ سکیں۔"