پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں اتوار کو کوئٹہ گلیڈیٹرز اور پشاور زلمی کی ٹیموں کے درمیان ہونے والا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل میچ کئی اعتبار سے اہم اور تاریخی ہوگا۔
مئی 2015 میں زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے اسی قذافی سٹیڈیم میں دو ٹی ٹوئینٹی میچ کھیلے تھے، جو 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ٹیسٹ کھیلنے کا درجہ رکھنے والی کسی بھی بین الاقوامی ٹیم کا پاکستان میں منعقد ہونے والا پہلا میچ تھا۔
سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد غیر ملکی ٹیموں کے پاکستان آکر کرکٹ کھیلنے سے انکار کے بعد پاکستان کے تمام بین الاقوامی میچ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہورہے ہیں۔
گذشتہ سال پاکستان سپر لیگ کا آغاز کیا گیا ، لیکن اس کے میچ بھی متحدہ عرب امارات میں ہی منعقد کروائے گئے کیونکہ پی ایس ایل میں شامل غیرملکی کھلاڑیوں نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان آنے سے معذرت کرلی تھی۔
اس سال پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کے فائنل کے سوا تمام میچ بھی دبئی، شارجہ اور ابوظہبی ہی میں منعقد ہوئے ہیں۔ تاہم فائنل کے لیے لاہور کا انتخاب کیا گیا۔
اگرچہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا اور گذشتہ ماہ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد اس فیصلے پر بارہا غور کیا گیا لیکن حتمی فیصلہ لاہور کے حق میں ہوا۔
تاہم اس اعلان کے بعد فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی ٹیموں میں شامل متعدد غیر ملکی کھلاڑیوں نے لاہور میں میچ کھیلنے سے انکار کردیا۔ انگلینڈ کے کیون پیٹرسن ، ٹائمل ملز اور لیوک رائیٹ کے علاوہ نیوزی لینڈ کے نیتھن میکلکم نے پاکستان میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے میچ کھیلنے سے انکار کیا ہے۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بعض کھلاڑیوں کے انکار کے باوجود بھی اس فائنل میچ کی بہت اہمیت ہے کیونکہ دہشت گردی کے ذریعے جو عناصر پاکستانیوں کے معمولات زندگی متاثر کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے اس میچ کے انعقاد سے ایک پرامن جواب بین الاقوامی برادری میں جائے گا۔