عالمی کپ کی دسویں جنگ انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے اور اب ایشیا کی دو عظیم طاقتوں اور حریف ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان اعصاب شکن معرکہ 6 دن بعدیعنی 30 مارچ کو موہالی کے پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم پر ہو گا ۔ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں اس سے قبل دونوں ٹیمیں 119 بار آمنے سامنے آ چکی ہیں جن میں گرین شرٹس نے 69 فتوحات حاصل کر کے برتری حاصل کر رکھی ہے جبکہ بھارت نے 46 بار فتح کا مزا چکھااور چار مقابلوں کا نیتجہ نہ نکل سکا ۔
ماہرین کے مطابق یہ مقابلہ ورلڈ کپ فائنل سے بڑا معرکہ ہو گااور شائقین کے اس مقابلے سے متعلق سوچتے ہی دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو جاتی ہیں ۔ اس میچ میں کسی ایک ٹیم کو فیورٹ قرار دینا کسی کے اختیار میں نہیں رہا کیونکہ عالمی کپ کا دفاع کرنے والی آسٹریلیا ایونٹ میں دونوں ہی ایشیائی طاقتوں کے سامنے ڈھیر ہو چکی ہے ، اس لئے دونوں کا پلڑا برابر قرار دیاجا رہا ہے ۔
اس میچ میں دونوں ٹیموں پر دباؤ ہو گا تاہم بھارت پر یہ زیادہ اثر انداز ہو سکتا ہے جس کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں جن میں سب سے بڑا دباؤ یہ ہو گا کہ اس کا میچ روایتی حریف پاکستان کے ساتھ ہے اور اگر اس میں اسے شکست ہوتی ہے تو پاکستانی ٹیم سے زیادہ بھارتی ٹیم اپنے عوام کے قریب ہو گی اور پھر برصغیر میں کرکٹ کا جنون ایسا سوار ہے کہ بنگلہ دیش جیسی ٹیم بھی جب ویسٹ انڈیز سے ہارتی ہے تو اپنی ہی سرزمین تنگ محسوس ہوتی ہے ۔
اس میچ میں اصل مقابلہ بھارتی بیٹنگ لائن اور پاکستانی بالنگ لائن کا دیکھنے میں آئے گا ، کیونکہ پاکستان کے شاہد خان آفریدی حالیہ کپ میں اب تک سب سے زیادہ 21 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں ۔ عمر گل ، سعید اجمل ، عبدالرحمن ، شعیب اختر اور وہاب ریاض جیسے بالرز موجود ہیں جب کہ بھارت کے پاس سچن ٹنڈولکرہیں جو عالمی کپ دو ہزار گیارہ کے سات میچوں میں دو سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 379 رنز بنا کر ٹاپ پوزیشن پر قائم ہیں ۔ ان کے علاوہ وریندر سہواگ ، یوراج سنگھ ، گوتم گھمبیر اور مہندرا سنگھ دھونی جیسی مضبوط بیٹنگ لائن ہی اسے عالمی کپ کیلئے فیورٹ قرار دے رہی ہے ۔
ماہرین موہالی میں ٹاس کو بھی انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے بیٹنگ کرنا انتہائی سود مند ہے کیونکہ دوسری اننگز میں اوس گرتی ہے اور ایسے میں بالرز خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔
موہالی میں دونوں ٹیمیں اس سے قبل دو مرتبہ آمنے سامنے آئیں اور دونوں بار فتح گرین شرٹس کے حصے میں آئی۔ دونوں ٹیمیں آخری بار 19 جولائی دو ہزار دمبولا میں آمنے سامنے آئیں جس میں بھارت نے تین وکٹوں سے کامیابی حاصل کی ۔ یاد رہے کہ پاکستان کے کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد خان آفریدی اس سے پہلے بھی بھارت کے خلاف ہی سیمی فائنل کھیلنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں ۔