ورلڈ کپ 2023: نئے ریکارڈز بننے اور پرانے ٹوٹنے کا سلسلہ جاری

فائل فوٹو

بھارت میں جاری ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج نیوزی لینڈ کا مقابلہ نیدرلینڈز سے ہوگا۔ کیوی ٹیم کو اپنی دوسری کامیابی کی تلاش ہوگی جب کہ ڈچ ٹیم پہلی فتح حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

ایک دن قبل اتوار کو بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دے کر ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد تمام ٹیموں کا ایک ایک میچ ہو گیا ہے۔ پانچ ٹیموں کے دو دو پوائنٹس ہیں جب کہ پانچ ٹیموں کے مداح اب بھی کامیابی کی منتظر ہیں۔

اس وقت پوائنٹس ٹیبل کی صورتِ حال کے مطابق گزشتہ دو ایڈیشن کی فائنلسٹ نیوزی لینڈ ، میزبان بھارت اور سابق چیمپئن پاکستان کے دو دو پوائنٹس ہیں۔ ایک ایک میچ میں فتح کے بعد جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش بھی ٹاپ فائیو میں شامل ہیں۔

سب سے بہتر رین ریٹ دو عشاریہ ایک چار نو کی وجہ سے نیوزی لینڈ کی پہلی پوزیشن ہے جب کہ جنوبی افریقہ دوسرے، پاکستان تیسرے اور بنگلہ دیش چوتھے نمبر پر ہے۔

اتوار کو آسٹریلیا کو چنئی میں شکست دینے کے بعد بھارت کے بھی دو پوائنٹس ہیں لیکن رن ریٹ کے اعتبار سے اس کا پانچواں نمبر ہے۔

اتوار کو کھیلے گئے میچ میں جہاں بھارت کامیاب ہوا، وہیں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر نے ورلڈ کپ کرکٹ میں ایک ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا جب کہ انہی کے ہم وطن آسٹریلیا کے مچل اسٹارک نے بھی صرف 19 میچز میں ورلڈ کپ میں50 وکٹیں حاصل کرکے نیا ریکارڈ بنایا۔

ایونٹ میں اور کون کون سے ریکارڈ بنے ہیں اور کون سے ریکارڈ کھلاڑیوں کے نشانے پر ہو سکتے ہیں، جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

جنوبی افریقہ کا تین سینچریوں کی مدد سے 428 رنز کا ریکارڈ

جنوبی افریقہ نے ہفتے کو سری لنکا کو ایک ہائی اسکورنگ میچ میں شکست دے کر جہاں پہلی فتح سمیٹی، وہیں اس کے بلے بازوں نے کئی ریکارڈز اپنے نام کیے جس میں سرِ فہرست ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ سر فہرست تھا۔

اس میچ میں جنوبی افریقہ نے پانچ وکٹ کےنقصان پر 428 رنز بنائے تھےجب کہ اس کے تین بلے بازوں نے ایک ہی اننگز میں سینچری بناکر تاریخ رقم کی۔

اس میچ سے قبل ون ڈے انٹرنیشنل کی 52 سالہ تاریخ میں صرف دو مرتبہ کسی ٹیم کے تین بلے بازوں نے ایک ہی اننگز میں سینچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔

ورلڈ کپ میں رونما ہونے والا یہ پہلا موقع تھا جس کا کریڈٹ وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک اور بلے باز وں ایڈن مارکرم اور ریزی وین ڈیر ڈوسن کو جاتا ہے۔

دلی میں کھیلے گئے اس میچ سے قبل ورلڈ کپ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس تھا جس نے 2015 کے ایڈیشن میں افغانستان کے خلاف چھ وکٹ پر 417 رنز بنائے تھے۔

مارکرم نے 49 گیندوں پر سینچری اسکور کرکے آئرلینڈ کے کیون وبرائن کو تیز ترین ورلڈ کپ سینچری بنانے کے اعزاز سے محروم کیا۔ آئرش کھلاڑی نے انگلینڈ کے خلاف 2011 میں 50 گیندوں پر سینچری اسکور کرکے ریکارڈ بنایا تھا۔

سری لنکا نے اس میچ میں 326 رنز بناکر مقابلہ تو خوب کیا لیکن فتح نہ حاصل کرسکی۔ تاہم دونوں ٹیموں نے اس میچ میں مجموعی طور پر 754 رنز بنائے جو ورلڈ کپ مقابلوں میں کسی بھی میچ میں بننے والا سب سے بڑا اسکور ہے۔

شکیب ، وراٹ کے بعد وارنر کی ہزار رنز کلب میں انٹری

ورلڈ کپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ، چھ ورلڈ کپ میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے۔ انہوں نے میگا ایونٹ میں 2278 رنز بنائے تھے اور فی الحال کسی بھی موجودہ کھلاڑی کا وہاں پہنچنا مشکل نظر آ رہا ہے۔

دوسرے نمبر پر 1743 رنز کے ساتھ آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ دوسرے اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا 1532 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

اس ورلڈ کپ میں شریک تین بلے باز ایسے ہیں جو ایک ہزار رنز کے کلب میں موجود ہیں اور پونٹنگ اور سنگاکارا کے ریکارڈ تک غیرمعمولی کارکردگی دکھا کر پہنچ سکتے ہیں۔

اس فہرست میں بنگلہ دیش کے شکیب الحسن سر فہرست ہیں جنہوں نے میگا ایونٹ میں 1160 رنز بنائے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف میچ وننگ اننگز کھیلنے والے بھارت کے وراٹ کوہلی 1115 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر بھی اس کلب کا حصہ ہیں۔ انہوں نے ورلڈ کپ مقابلوں میں اب تک 1033 رنز بنائے ہیں۔ بھارت کے روہت شرما 978 رنز، آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ 880 رنز اور بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم 879 رنز کے ساتھ موجود ہیں جو اچھی کارکردگی دکھا کر اس کلب میں جگہ بناسکتے ہیں۔

سب سے زیادہ سنچریاں

اگر بات کی جائے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ سینچریوں کی تو پہلے میچ میں صفر پر آؤٹ ہونے والے روہت شرما اب بھی اس ریکارڈ کو توڑنے کے لیے فیورٹ ہیں۔

وہ مزید ایک سینچری اسکور کرکے میگا ایونٹ میں سب سے زیادہ سینچریاں اسکور کرنے والے بلے باز بن جائیں گے۔

اس وقت روہت شرما چھ سینچریاں بناکر ہم وطن سچن ٹنڈولکر کے ساتھ پہلی پوزیشن پر موجود ہیں جنہوں نے چھ ورلڈ کپ میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

موجودہ کھلاڑیوں میں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر چار اور انگلینڈ کے جو روٹ تین سینچریوں کے ساتھ اس فہرست میں موجود ہیں۔ ان کے پاس اس ایڈیشن کے دوران روہت شرما اور سچن ٹنڈولکر کے برابر جانے کا موقع موجود ہے۔

ایک ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز

ایک ورلڈ کپ ایونٹ کے دوران سب سے زیادہ رنز بنانے کے ریکارڈ کے مالک بھی سچن ٹنڈولکر ہیں۔ 2003 میں ہونے والے ایونٹ کے دوران انہوں نے 673 رنز اسکور کیے تھے جس ریکارڈ کو آج تک کوئی نہیں توڑ سکا۔

آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے 2007 میں 659 رنز جب کہ 2019 میں بھارت کے روہت شرما نے 648 اور آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر نے 647 رنز بنا کر ٹنڈولکر کے قریب آنے کی کوشش تو کی تھی لیکن اسے توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے بڑی پارٹنرشپ کا ریکارڈ آج بھی ویسٹ انڈیز کے مارلن سیمیولز اور کرس گیل کے پاس ہے جنہوں نے 2015 میں زمبابوے کے خلاف دوسری وکٹ کی شراکت میں 372 رنز بنائے تھے۔

سب سے بڑا انفرادی اسکور

ورلڈ کپ کی ایک اننگز میں سب سے بڑے انفرادی اسکور کی بات کی جائے تو اب تک میگا ایونٹ کی تاریخ میں صرف دو بلے باز ہی ڈبل سینچریاں اسکور کرسکے ہیں ۔

نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل کے 2015 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 237 رنز ناٹ آؤٹ ایونٹ کا اب بھی سب سے بڑا اسکور ہے۔

ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے اسی ورلڈ کپ میں بننے والے 215 دوسرا بڑا انفرادی اسکور ہے۔

کم میچوں میں 50 وکٹیں لینے کا ریکارڈ

اس ورلڈ کپ میں بظاہر تو وکٹیں بلے بازوں کو سپورٹ کرتی نظر آ رہی ہیں۔ لیکن مچل اسٹارک نے ان حالات میں بھی ایک ورلڈ کپ ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔

انہوں نے بھارت کے خلاف میچ میں ایشان کشن کو آؤٹ کرکے ورلڈ کپ میں سب سے کم میچز میں 50 وکٹیں لینے کا سنگ میل عبور کیا۔

انہوں نے اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے 19 میچز کھیل کر سری لنکا کے لسیتھ ملنگا کو ریکارڈ سے محروم کیا۔

ملنگا کو یہاں تک پہنچنے کے لیے 26میچ کھیلنے پڑے تھے۔

سب سے زیادہ وکٹیں

ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ گلین میگرا کے پاس ہے جنہوں نے 39 میچوں میں 71 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔

سری لنکا کے مرلی دھرن 68 اور لسیتھ ملنگا 56 وکٹوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

ایونٹ میں شرکت کرنے والے بالرز میں نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ اور شکیب الحسن ان کے قریب ہیں۔

کیوی بالر نے اب تک میگا ایونٹ میں 40 جب کہ بنگلہ دیشی کپتان نے 37 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

ان کے ہم وطن ٹم ساوتھی اس وقت ایونٹ میں شرکت کرنے والے بالرز میں واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ مقابلوں میں ایک ہی اننگز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، اننگز میں بہترین کارکردگی کا ریکارڈ بھی گلین میگرا کے پاس ہے جنہوں نے 2003 میں صرف 15 رنز دے کر نمیبیا کے سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

البتہ ایک ہی ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹوں کے معاملے میں مچل اسٹارک نے میگرا کو چار سال قبل پیچھے چھوڑ دیا تھا، گزشتہ ورلڈ کپ میں وہ 27 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے 2007 کے ایڈیشن میں 26 وکٹیں لینے والے گلین میگرا سے آگے نکل گئے تھے۔

وکٹ کیپنگ ، فیلڈنگ ریکارڈ پر کن کن کھلاڑیوں کی نظر

وکٹ کیپرز کے معاملے میں سری لنکا کے کمار سنگاکارا سب سے آگے ہیں جنہوں نے 37 ورلڈ کپ میچوں میں 54 شکار کیے جس میں 41 کیچز اور 13 اسٹمپ شامل ہیں۔

اس وقت موجودہ کرکٹرز میں بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم دوسرے نمبر پر ہیں لیکن اب وہ وکٹ کیپنگ نہیں کرتےاور صرف بطور بلے باز کھیلتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے ٹام لیتھم 24 ، انگلینڈ کے جوس بٹلر 23 اور آسٹریلیا کے ایلکس کیری 20 شکاروں کے ساتھ اس فہرست میں نمایاں ہیں۔

ورلڈ کپ کے 2019 کے ایڈیشن میں 21 کیچز کے ساتھ ٹام لیتھم گزشتہ ایک ہی ورلڈ کپ کے دوران سب سے کامیاب وکٹ کیپر بن کر سامنے آئے تھے جب انہوں نے آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ کا ایک ہی ورلڈ کپ میں زیادہ شکار کا ریکارڈ برابر کیا تھا ۔

اگر انگلینڈ کے جو روٹ نے اس ایڈیشن میں نو کیچز پکڑ لیے تو وہ آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ سے آگے نکل جائیں گے جو 46 میچز میں 28 کیچز تھام کر سرفہرست ہیں۔

امپائرز کی کارکردگی

اور آخر میں بات امپائرز کی جن کے بغیر کسی بھی میچ کا مکمل ہونا ممکن نہیں۔

میگا ایونٹ کے دوران سب سے زیادہ میچز میں امپائرنگ کرنے کا ریکارڈ آج بھی انگلینڈ کے ڈیوڈ شیپرڈ کے پاس ہے جنہوں نے کئی ورلڈ کپ کے فائنل سمیت 46 میچز میں امپائرنگ کی۔

ویسٹ انڈیز کے اسٹیو بکنر 45 اور پاکستان کے علیم ڈار 34میچز کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔