امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی اور اس کے مالی امور کے سربراہ ایلن وسلبرگ کو ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزامات کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات اور عدالتی کارروائی جاری ہے۔
جمعرات کو نیویارک کی ایک عدالت میں ٹرمپ کے بااعتماد ساتھی ایلن وسلبرگ پیش ہوئے تو اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ کی گلوبل رئیل اسٹیٹ 15 برس سے ٹیکس چوری میں ملوث ہے۔
اسی طرح ایلس وسلبرگ پر دھوکہ دہی سمیت 17 لاکھ ڈالر آمدنی پر مبینہ طور پر ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
جمعرات کو وسلبرگ کو جب فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا گیا تو انہوں نے خود کو حکام کے حوالے کیا اور عدالت میں بھی پیش ہوئے۔
نیویارک کے مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کے پراسیکیوٹر کیری ڈیون نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس چوری کے الزامات گزشتہ 15 برس کے ٹیکس فراڈ سے متعلق ہیں جس کے تحت ٹرمپ کی کمپنی کے افسران خفیہ طور پر زیادہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں، لیکن اس پر رائج طریقے کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس امور سے متعلق پہلے ہی تحقیقات ہو رہی ہیں اور جمعرات کو کارروائی کے دوران ان پر کسی غلط کام میں ملوث ہونے کے الزامات عائد نہیں کیے گئے۔
SEE ALSO: ٹیکس گوشوارے ظاہر نہ کیے جائیں، ٹرمپ کا سپریم کورٹ سے رجوععدالت نے وسلبرگ کو الزامات سے بری الذمہ قرار دیا جنہیں بعدازاں چھوڑ دیا گیا لیکن پراسیکیوٹرز کی جانب سے انہیں فلائٹ رسک (مفرور ہونے والا) قرار دیا گیا جس پر عدالت نے انہیں اپنا پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی کے اٹارنی کو بھی الزامات سے بری کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پراسیکیوٹرز چھان بین کر رہے ہیں آیا وسلبرگ سابق صدر ٹرمپ سے حاصل ہونے والے مبینہ فوائد پر ٹیکس ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جنوری میں سابق صدر ٹرمپ کے صدارتی دفتر سے رخصت کے بعد ٹیکس چوری کی اس تحقیقات میں تیزی آئی ہے۔
بعض امریکی سیاسی و قانونی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگر وسلبرگ کو کرمنل چارجز کا سامنا کرنا پڑا تو شاید وہ ٹرمپ کے خلاف شواہد بھی پیش کر سکتے ہیں۔ البتہ اب تک ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔
ٹیکس چوری کے الزامات سابق صدر ٹرمپ کے کاروبار کرنے کے طریقہ کار اور ان کے ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق جاری طویل تحقیقات کے لیے ایک نیا باب ہے۔
ٹرمپ کے بعض ٹیکس ریٹرن گزشتہ برس لیک ہو گئے تھے جس کے مطابق انہوں نے فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں بہت معمولی ٹیکس ادا کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکس ادائیگیوں کے معاملے کو ایک عرصے تک عوام سے دور رکھتے رہے ہیں اور انہوں نے ان روایات پر بھی عمل نہیں کیا جس کے مطابق امریکہ کے صدر اپنے سالانہ ٹیکس ریٹرن ووٹرز کے سامنے لاتے ہیں۔
'ٹیکس چوری کی کارروائی سیاسی چال ہے'
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس چوری کی کارروائی کو ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے سیاسی چال قرار دیا ہے اور کہا کہ اس کا آغاز نیویارک سے ہوا ہے اور یہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں ہمارے ملک کو تقسیم کر رہی ہیں اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
ریاست نیویارک کے اٹارنی جنرل لٹیٹیا جیمز نے ٹرمپ کی کمپنی اور وسلبرگ کے خلاف ٹیکس چوری کی عدالتی کارروائی کو ایک 'اہم علامت' قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحقیقات جاری رہے گی اور ہم حقائق اور قانون پر عمل درآمد کریں گے۔
دوسری جانب، ٹرمپ کی کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق صدر کو نقصان پہنچانے کے لیے وسلبرگ کو ایک پالیسی کے تحت استعمال کیا جا رہا ہے۔