ایران میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے جس کے بعد حکام نے نمازِ جمعہ کے اجتماعات منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں چین کے بعد کسی بھی ملک میں اس مہلک وائرس کے باعث ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
چین میں اب تک کرونا وائرس سے 2700 سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں جب کہ ایران میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق 36 صوبوں میں سے 23 صوبائی دارالحکومتوں میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان کائنش جہاں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 106 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے اور اب تک 26 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران میں کرونا وائرس کے متاثرین میں خواتین اور خاندانی امور کی نائب صدر معصومے ابتکار بھی شامل ہیں جب کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کے سربراہ ایرج حریرچی بھی چند روز قبل اس وائرس کا شکار ہوئے تھے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی 'ارنا' کے مطابق چین کے شہریوں کی ایران میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
SEE ALSO: کرونا سے نمٹنے کی ایرانی ٹاسک فورس کے سربراہ خود وائرس کا شکاروزارتِ صحت کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اندرونِ ملک بھی غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
ایران کے وزیر صحت سعید نامکی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ حکومت نے قم اور مشہد میں مزارات تک رسائی پر بھی بعض پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان کے بقول، مزارات کے اندر اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی۔
سعید نامکی نے زائرین سے بھی اپیل کی کہ وہ مقدس مقامات پر نماز پڑھ کر وہاں قیام کرنے کے بجائے فوری روانہ ہو جائیں۔
ایرانی حکومت کی طرف سے یونیورسٹیز میں کی جانے والی چھٹیوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور ثقافتی تقریبات، کھیلوں اور کانفرنسز کے انعقاد پر مزید ایک ہفتے کے لیے پابندی بڑھا دی ہے۔
دوسری طرف پاکستان اور ایران کی سرحد پر واقع تفتان گیٹ چھٹے روز بھی آمدورفت کے لیے بند ہے۔ جبکہ بلوچستان حکومت کی طرف سے ایران سے ملحقہ اضلاع گوادر، ماشخیل، مند اور پنجگور میں تاحال ایمرجنسی نافذ ہیں۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق تفتان بارڈر کے قریب پاکستان ہاؤس میں 270 زائرین رہائش پذیر ہیں۔ جن کی اسکریننگ جاری ہے۔
ایران میں موجود پاکستانی زائرین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے پاس اشیا خوردونوش ختم ہوچکی ہیں اور حکومتِ پاکستان، ایرانی حکومت سے رابطہ کرکے ان کی مدد کرے۔
ایران کی وزارت صحت کی جانب سے پاکستان واپس آنے والے زائرین کے ٹیسٹ اور اسکریننگ کرنے اور پاکستانی زائرین کو ایک ہفتہ زیر نگرانی رکھنے کی پیشکش کی گئی ہے۔
بلوچستان حکومت کے حکام کے مطابق تفتان میں ہنگامی بنیادوں پر قرنطینہ اور آئیسولیشن وارڈ تعمیر کیا جائے گا۔ جہاں پاکستانی زائرین کو ایک ایک ہزار کی تعداد میں اسکریننگ کے بعد واپس لایا جائے گا۔
ایران سے آنے والے زائرین، تاجروں اور دیگر افراد سے ڈیکلریشن فارم لیے جائیں گے۔ جن میں ان کی تمام معلومات درج ہونگی۔
صوبائی حکام کے مطابق تفتان، پنجگور، مند، ماشخیل اور گوادر کے اضلاع میں آئسولیشن وارڈز کے قیام کے لیے دو سو ملین روپے جاری کردیے گئے ہیں۔ جبکہ تفتان میں 10 اضافی ڈاکٹرز اور ماہر سینہ طبی عملے کے ساتھ تعینات ہوں گے۔ جن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق تفتان میں خیمہ بستی قائم کردی گئی ہے اور خیمے، خوراک، کمبل، ادویات اور ماسکس سمیت ضروری سامان پہنچا دیا گیا ہے۔