پاکستانی فوج کے مطابق سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی مبینہ فائرنگ اور گولہ باری سے آٹھ افراد ہلاک ہو گئے جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق زخمی ہونے والے 47 افراد میں میں 24 خواتین اور 11 بچے بھی شامل ہیں۔
اُدھر بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے اُس کی سرحد کی جانب تین شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پاکستانی فوج کے بیان میں بتایا گیا کہ جمعہ کو بھارتی سرحدی فورسز نے سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈی پر چپراڑ اور ہرپال سیکٹر میں فائرنگ اور گولہ باری کی۔
فوج کے مطابق فائرنگ و گولہ باری سے سب سے زیادہ گنگن پور اور بجرا گھڑی کے دیہات متاثر ہوئے۔
سرحد پار سے فائرنگ پر پاکستان کے چناب رینجرز نے جوابی فائرنگ بھی کی ہے۔
ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات میں ہونے والے اس جانی نقصان کے بعد فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سیالکوٹ پہنچے جہاں اُنھوں نے فوج کے زیر انتظام ایک اسپتال میں زیر علاج زخمی افراد سے ملاقات کی۔
بعد ازاں فوج کے سربراہ کو ورکنگ باؤنڈری سے متعلق صورت حال سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اُدھر جمعہ کو پاکستانی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے راگوان کو طلب کر کے اُن سے فائرنگ و گولہ باری میں اپنے شہریوں کی ہلاکت پر احتجاج کیا۔
بیان کے مطابق پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر سے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈی پر فائر بندی سے متعلق 2003ء کے معاہدے پر عمل درآمد کو یقنی بنایا جانا چاہیئے۔
تواتر کے ساتھ ’لائن آف کنٹرول‘ اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ و گولہ باری کے واقعات پر پاکستان کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ورکنگ باؤنڈری اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن ان میں حالیہ مہینوں میں خاصی تیزی دیکھی گئی ہے۔
دونوں ملک ایک دوسرے پر 2003ء کے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے مابین روس کے شہر اوفا میں گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی جس میں سرحد پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے تدارک کے لیے اقدام پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
لیکن تاحال یہ تناؤ کم ہونے کی بجائے بدستور برقرار ہے اور آئے روز دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات کا تبادلہ ہوتا آرہا ہے۔
رواں ماہ دنوں ملکوں کے مشیران برائے قومی سلامتی کے درمیان نئی دہلی میں ملاقات طے تھی لیکن وضع کیے گئے شیڈول سے محض کچھ گھنٹے قبل ہی یہ مذاکرات منسوخ کر دیئے۔
بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر صرف دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت چاہتا تھا جب کہ پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ کشمیر سمیت تمام اُمور پر مذاکرات ہونے چاہیئں۔
بات چیت کے ایجنڈے پر اختلافات کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات نا ہو سکے۔
لیکن ان مذاکرات کی منسوخی کے باوجود بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز اور پاکستان رینجرز کے سربراہان کی ملاقات آئندہ ماہ کے اوائل میں نئی دہلی میں طے ہے۔