انسانی حقوق اور خواتین کے مسائل کیلئے آواز اٹھانے والی ڈاکیومینٹری میں خواتین کی آواز کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے پر کرسٹل ایوارڈ دیا گیا ہے
پاکستان کا نام آسکر ایوارڈ کی فہرست میں درج کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون شرمین عبید چنائے نے کرسٹل ایوارڈ بھی اپنے نام کرکے پاکستان کا نام ایک بار پھر دنیا میں نمایاں کردیا ہے۔
’کرسٹل ایوارڈ‘ کی تقریب فورم کے ڈیوس میں واقع کانگریس ہال میں منعقد کی گئی۔
پاکستانی فلمساز شرمین عبید کو سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ تقریب میں ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ہیڈلی شواب نے ’کرسٹل ایوارڈ‘ پیش کیا۔ انسانی حقوق اور خواتین کے مسائل کیلئے آواز اٹھانے والی ڈاکیومینٹری میں خواتین کی آواز کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے پر کرسٹل ایوارڈ دیا گیا ہے۔
پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنائے نے کرسٹل ایوارڈ وصول کرتے وقت تقریب سے خطاب میں کہا کہ، ’میں بہت خوش نصیب ہوں کہ پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے آج یہاں موجود ہوں‘۔
شرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں اپنی فنی صلاحیت کے باعث جانا جاتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں فلم اور آرٹ کے ذریعے دنیا میں تیزی سے تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔ نئے لکھنے والوں کو موجودہ مسائل پر توجہ رکھنی چاہیئے، تاکہ مسائل کا حل نکل سکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے کرسٹل ایوارڈ دینے کا آغاز 1995ء میں کیا گیا۔
کرسٹل ایوارڈ کی تقسیم آرٹ، ثقافت اور فلم کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی اور ان خدمات سے دنیا میں ایک الگ مقام پیدا کرنے کیلئے تخلیقی صلاحیتوں کی بنا پر دئے جاتے ہیں۔
سال 2013 کا کرسٹل ایوارڈ شرمین عبید چنائے سمیت اداکار منیز اور چارلیز تھیرون کو دیاگیا ہے۔ان شخصیات سے قبل کرسٹل ایوارڈ کے گزشتہ ایوارڈ امیتابھ بچن، محمد علی، اے آر رحمان، رچرڈ گیو اور یونی چکا چکا کو دئے گئے تھے۔
آسکر ایوارڈ جیت کر پاکستان کا نام روشن کرنےوالی شرمین عبید چنائے کو پاکستانی خواتین کے مسائل پوری دنیا میں عام کرنے اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کئے جانے اور ان پر مظالم ڈھائے جانے کو اپنی ڈاکیومینٹڑی فلم ’سیونگ فیس‘ کے ذریعے پوری دنیا میں عام کیا جس پر گزشتہ سال انھیں آسکر ایوارڈ دیا گیا جو کسی پاکستانی خاتون کیلئے پہلا اعزاز تھا۔
’کرسٹل ایوارڈ‘ کی تقریب فورم کے ڈیوس میں واقع کانگریس ہال میں منعقد کی گئی۔
پاکستانی فلمساز شرمین عبید کو سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ تقریب میں ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ہیڈلی شواب نے ’کرسٹل ایوارڈ‘ پیش کیا۔ انسانی حقوق اور خواتین کے مسائل کیلئے آواز اٹھانے والی ڈاکیومینٹری میں خواتین کی آواز کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے پر کرسٹل ایوارڈ دیا گیا ہے۔
پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنائے نے کرسٹل ایوارڈ وصول کرتے وقت تقریب سے خطاب میں کہا کہ، ’میں بہت خوش نصیب ہوں کہ پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے آج یہاں موجود ہوں‘۔
شرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں اپنی فنی صلاحیت کے باعث جانا جاتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں فلم اور آرٹ کے ذریعے دنیا میں تیزی سے تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔ نئے لکھنے والوں کو موجودہ مسائل پر توجہ رکھنی چاہیئے، تاکہ مسائل کا حل نکل سکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے کرسٹل ایوارڈ دینے کا آغاز 1995ء میں کیا گیا۔
کرسٹل ایوارڈ کی تقسیم آرٹ، ثقافت اور فلم کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی اور ان خدمات سے دنیا میں ایک الگ مقام پیدا کرنے کیلئے تخلیقی صلاحیتوں کی بنا پر دئے جاتے ہیں۔
سال 2013 کا کرسٹل ایوارڈ شرمین عبید چنائے سمیت اداکار منیز اور چارلیز تھیرون کو دیاگیا ہے۔ان شخصیات سے قبل کرسٹل ایوارڈ کے گزشتہ ایوارڈ امیتابھ بچن، محمد علی، اے آر رحمان، رچرڈ گیو اور یونی چکا چکا کو دئے گئے تھے۔
آسکر ایوارڈ جیت کر پاکستان کا نام روشن کرنےوالی شرمین عبید چنائے کو پاکستانی خواتین کے مسائل پوری دنیا میں عام کرنے اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کئے جانے اور ان پر مظالم ڈھائے جانے کو اپنی ڈاکیومینٹڑی فلم ’سیونگ فیس‘ کے ذریعے پوری دنیا میں عام کیا جس پر گزشتہ سال انھیں آسکر ایوارڈ دیا گیا جو کسی پاکستانی خاتون کیلئے پہلا اعزاز تھا۔