پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران 16 خواتین کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا۔
اسلام آباد —
سال 2013 میں بھی خواتین پر تشدد کا سلسلہ نہ رک سکا، پاکستان میں خواتین اور بچوں کے حقوق اور ان کی مدد کے لیے کام کرنے والے ادارے " مددگار نیشنل پیلپ لائن" کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 4 ماہ میں پاکستان کے مختلف شہروں سے خواتین پر تشدد کے 444 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
مددگار نیشنل ہیلپ لائن کے ڈیٹا بیس کے مطابق جنوری تا اپریل دوران 16 خواتین کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا، 112 خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں جب کہ 4 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔
رپورٹ کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے بظاہر یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں خواتین پر تشدد کے رجحان میں کمی کے بجائے تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہاہے۔
گزشتہ سال ہزاروں خواتین نے تشدد کے باعث اپنی زندگیاں گنوا دیں سال 2013 کے پہلے چار ماہ میں 444 خواتین پر تشدد کے پہاڑ توڑے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ 321 کیسز صوبہ سندھ سے درج کیے گئے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب سے 73، صوبہ بلوچستان سے 48 سب سے کم صوبہ خیبر پختونخواہ سے صرف 2 کیسز رپورٹ ہوئے جسکی اہم وجہ بظاہر یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں خواتین کے خلاف تشدد کے کیس رپورٹ نہیں ہوتے۔
سال 2013 کے پہلے4 ماہ میں اتنی بڑی تعداد میں تشدد کے واقعات کا سامنے آنا صورت حال کی سنگینی کی غمازی کرتا ہے۔
مددگار نیشنل ہیلپ لائن کے ڈیٹا بیس کے مطابق جنوری تا اپریل دوران 16 خواتین کو ذاتی دشمنی کی بنا پر قتل کیا گیا، 112 خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں جب کہ 4 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔
رپورٹ کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے بظاہر یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں خواتین پر تشدد کے رجحان میں کمی کے بجائے تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہاہے۔
گزشتہ سال ہزاروں خواتین نے تشدد کے باعث اپنی زندگیاں گنوا دیں سال 2013 کے پہلے چار ماہ میں 444 خواتین پر تشدد کے پہاڑ توڑے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ 321 کیسز صوبہ سندھ سے درج کیے گئے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب سے 73، صوبہ بلوچستان سے 48 سب سے کم صوبہ خیبر پختونخواہ سے صرف 2 کیسز رپورٹ ہوئے جسکی اہم وجہ بظاہر یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں خواتین کے خلاف تشدد کے کیس رپورٹ نہیں ہوتے۔
سال 2013 کے پہلے4 ماہ میں اتنی بڑی تعداد میں تشدد کے واقعات کا سامنے آنا صورت حال کی سنگینی کی غمازی کرتا ہے۔