شام اور روس کی حکومتوں نے ایک بار پھر باغیوں کے زیرِ قبضہ شام کے شمالی علاقے پر کیمیائی بم برسانے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم نے جمعرات کو دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومتنے خان شیخون کے علاقے پر فضائی حملوں کے دوران کیمیائی بم استعمال نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ شامی حکومت "دہشت گردوں کے خلاف بھی" کبھی کیمیائی بم استعمال نہیں کرے گی۔
رواں ہفتے ہونے والے اس حملے میں امدادی اداروں کے مطابق کم از کم 100 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کئی بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ حملے پر عالمی برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور حملے کی ذمہ داری صدر بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس پر عائد کی تھی۔
تاہم جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں شامی وزیرِ خارجہ نے روسی حکومت کے اس دعوے کو دہرایا کہ فضائی حملوں میں باغیوں کے ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں انہوں نے کیمیائی ہتھیار ذخیرہ کیے ہوئے تھے۔
ولید المعلم نے مطالبہ کیا کہ منگل کو ہونے والے حملے کی اگر بین الاقوامی سطح پر کوئی تحقیقات ہوئیں تو کسی کو بھی انہیں سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
روسی حکومت کے مرکز 'کریملن' کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر نے شفاف تحقیقات کے بغیر بے بنیاد الزامات لگانے پر برہمی ظاہر کی ہے۔
بیان کے مطابق جمعرات کو اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ غیر جانبدارنہ اور بین الاقوامی تحقیقات کرائے بغیر کسی کے خلاف بھی بے بنیاد الزامات لگانا قطعی ناقابلِ قبول ہے۔
تاہم ساتھ ہی صدر پیوٹن کےا یک ترجمان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ روس کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد کی حمایت کو غیر مشروط نہیں سمجھنا چاہیے۔
دریں اثنا ترکی کے وزیرِ انصاف باقر بوزداغ نے کہا ہے کہ منگل کو خان شیخون پر حملے میں ہلاک ہونے والے تین افراد کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ وہ زہریلی گیس سے ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ تینوں افراد حملے سے متاثر ہونے والے ان 30 لوگوں میں شامل تھے جنہیں طبی امداد کے لیے ترکی بھیجا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ترک وزیر نے کہا کہ ان تینوں افراد کا پوسٹ مارٹم بین الاقوامی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین نے بدھ کی شب ترکی کے شہر ادانامیں کیا تھا۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہیہ انسانیت پر حملہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
حملے کے بعد بلائے جانے والے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے سفیروں نے روس پر کڑی تنقید کی تھیجو سفیروں کے بقول اسد حکومت کے اپنے ہی عوام پر بہیمانہ مظالم کے باوجود اس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔