امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ ’’نسل انسانی کی توہین‘‘ کے مترادف ہے۔ اُنھوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں اردن کے بادشاہ، عبداللہ کے ساتھ مذاکرات کے دورن کہی۔
اخباری نمائندوں کی جانب سے یہ معلوم کرنے پر آیا اِس پر امریکہ کوئی اقدام کرے گا، اُنھوں نے بغیر وضاحت کے کہا کہ ’’آپ دیکھیں گے‘‘۔
اس سے ایک ہی روز قبل ایک تحریری بیان میں حملے کو ’’قابل ملامت‘‘ قرار دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’مہذب دنیا اسے نظرانداز نہیں کر سکتی‘‘۔
منگل کے روز شام میں ہونے والا دہشت ناک حملہ اردن کے قریب واقع خطے میں ہوا۔
ٹرمپ اور شاہ عبداللہ کے درمیان ہونے والی بات چیت کے ایجنڈا میں اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کے دوبارہ اجرا کا امکان سرفہرست تھا۔
عرب دنیا کے ایک ایلچی کا سا انداز اپناتے ہوئے، اردن کے باشاہ نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے لیے نئے مفاد پر مبنی پیغام دیا، جس میں عرب اور مسلمان ملک یہودی ریاست کو تسلیم کریں، جس کے عوض مغربی کنارے، غزا اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی ریاست تشکیل دی جائے۔
گذشتہ ہفتے کے سربراہ اجلاس میں، عرب سربراہان نے 2002ء میں دیے گئے پیغام کا اعادہ کیا، جو اُنھوں نے پہلی بار اسرائیل کو تجویز کیا گیا تھا۔ لیکن، اسرائیل 1967ء کی چھ روزہ لڑائی میں زیر قبضہ لیے گئے علاقوں کو خالی کرنے پر تیار نہیں۔