پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) سے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہلِ خانہ کی ٹیکس تفصیلات لیک ہونے کا نوٹس لیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہلِ خانہ کی ٹیکس ادائیگی سے متعلق دستاویزات کا ایف بی آر سے لیک ہونا ٹیکس کی معلومات کی رازداری سے متعلق قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس سنگین غفلت پر وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا کی سربراہی میں تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے البتہ دستاویزات لیک ہونے کے ذمے دار افراد کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کو تحقیقاتی نیوز ویب سائٹ ’فیکٹ فوکس‘ پر صحافی احمد نورانی کی ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ان کی اہلیہ عائشہ اعجاز امجد، بہو ماہ نور صابر، سمدھی صابر حمید مٹھو اور ان کے بھائی ناصر حمید کے ٹیکس ریٹرنز اور دستاویزات کے حوالے سے ان کی جائیداد اور دیگر اثاثوں کی تفصیلات بتائی گئی تھیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی چھ سالہ مدتِ ملازمت میں ان کے اور ان کے اہلِ خانہ کے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا جب کہ ان کا خاندان ارب پتی بن گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
صحافی احمد نورانی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور آرمی چیف کے عزیز صابر حمید عرف مٹھو نے رابطے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیےمیں ’فیکٹ فوکس‘ کی رپورٹ کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ چند غیر ذمہ دار افراد کی اس سنگین کوتاہی کے پیش نظر وزیرِ خزانہ نے وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر ٹیکس قانون اور ایف بی آر کے ڈیٹا کی خلاف ورزی کی فوری تحقیقات کی قیادت کریں اور اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کریں۔
واضح رہے کہ یہ تفصیلات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت مکمل ہو رہی ہے اور وہ آئندہ ہفتے 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔