امریکہ کی آٹھ ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں منگل کو ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ ووٹرز کو مشورہ دیا گیا تھا کہ کرفیو، کرونا وائرس کے خدشات اور ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت کو پیش نظر رکھیں۔
جن ریاستوں میں ووٹ ڈالے گئے ان میں اڈاہو، انڈیانا، میری لینڈ، مونٹانا، نیو میکسیکو، پنسیلوانیا، ریوڈز آئی لینڈ اور جنوبی ڈکوٹا شامل ہیں۔
آئیووا میں صدارتی پرائمری ہوچکی تھی اور آج دوسرے عہدوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ میری لینڈ، پنسلوانیا اور رہوڈ آئی لینڈ میں پرائمریز 28 اپریل اور انڈیانا میں 5 مئی کو ہونی تھی؛ لیکن انھیں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے موخر کردیا گیا تھا۔
منگل کو پنسلوانیا میں سب سے زیادہ ڈیلیگیٹس داؤ پر لگے ہیں۔ یہ ریاست ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے لیے فیصلہ کن معرکے کا مقام ہے اور دونوں جماعتیں نومبر میں صدارتی انتخابات کے لیے یہاں ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
جو بائیڈن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی یقینی بنانے کے لیے آج کی پرائمریز میں 89 فیصد ڈیلیگیٹس کی ضرورت ہے۔ لیکن، وہ ایسا نہ بھی کرسکے تو انھیں کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ ان کے تمام حریف مقابلے سے دستبردار ہوچکے ہیں اور کئی ریاستوں کی پرائمریز ابھی باقی ہیں۔
اس کے باوجود 77 سالہ جو بائیڈن کے لیے آج کی ووٹنگ اہم ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ ڈیلیگیٹس حاصل کرکے سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، تاکہ صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کے سامنے مضبوط حیثیت میں جائیں۔
ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز نے اپریل میں اپنی صدارتی مہم روک کر جو بائیڈن کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔ لیکن، ان کا نام بدستور بیلٹ پیپر پر موجود ہے۔ ان کے سینئر مشیر جیف ویور نے ترقی پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ برنی سینڈرز کو زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں، تاکہ پارٹی کنونشن میں ان کی رائے فیصلہ سازی پر اثرانداز ہوسکے۔
پارٹی اور انتخاب ان دنوں ثانوی اہمیت دکھائی دیتا ہے اور صحت عامہ کا مسئلہ اور نسلی تعصب کے مظاہرے توجہ کا مرکز ہیں۔
کرونا وائرس کی وبا سے ملک بھر میں ایک لاکھ سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں، جبکہ روزانہ ہزاروں نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ دوسری جانب سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت پر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ پرتشدد ہنگاموں کے بعد متعدد شہروں میں رات کا کرفیو لگایا گیا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں ووٹنگ کا وقت شام آٹھ بجے تک تھا، جبکہ سات بجے کرفیو کا آغاز ہوگیا۔ شہری حکام نے کہا ہے کہ کرفیو میں ووٹ ڈالنے والوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ فلاڈیلفیا میں شام چھ بجے کرفیو کا آغاز ہوجائے گا۔ لیکن وہاں بھی ووٹرز کو چھوٹ دی گئی ہے۔
سیاسی جماعتوں کو بعض ریاستوں میں ایسے نظام سے ہم آہنگ ہونا پڑ رہا ہے جہاں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ پر زیادہ انحصار کیا جارہا ہے۔ ان میں ریاست مونٹانا شامل ہے جہاں تمام 56 کاؤنٹیوں میں صرف ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔