صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم نے پاکستان کو بھی صحافیوں کے لیے مہلک ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ سی پی جے کا کہناہے کہ 2012 میں پاکستان میں سات صحافی قتل ہوئے جن میں سے چار کا تعلق بلوچستان سے تھا۔
صحافیوں کے تحفظ سے متعلق امریکہ میں قائم ایک تنظیم نے کہاہے کہ شام میں مسلح جھڑپوں اور تین دوسرے ملکوں میں ہدف بنا کر صحافیوں کو قتل کرنے کے واقعات میں نمایاں اضافے کے بعد 2012 صحافیوں کے لیے ایک مہلک ترین سال بن گیا ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے کہاہے کہ دسمبر کے وسط تک کم ازکم 67 صحافیوں کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض سے تعلق کی بنا پر ہلاک کیا گیا۔
یہ تعداد 2011 کے مقابلے میں 40 فی صد زیادہ ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ دنیا بھر میں مزید30 صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ انہیں کن وجوہات کی بنا پر اپنی زندگی ہارنا پڑی تھی۔
منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں حکومت مخالف شورش کے نتیجے میں 28 صحافی قتل ہوئے جو یاتو مسلح جھڑپوں کی زد میں آکر مارے گئے یا پھر حکومت یا باغیوں نے انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی بنا پر ہلاک کردیا۔
تنظیم کا کہناہے کہ بین الاقوامی خبررساں اداروں کو اطلاعات فراہم کرنے والے 13 ’ سیٹیزن جرنلسٹس ‘ نے بھی اطلاعات کی فراہمی کی قیمت اپنے خون سے چکائی ۔
سی پی جے کا کہناہے کہ 12 صحافی صومالیہ میں قتل ہوئے۔ تنظیم کے مطابق اس کی وجہ وہاں کے کمزور اور بدعنوان انتظامی ادارے ہیں جو گذشتہ ایک دہائی سے صحافیوں کی ہلاکتوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم نے پاکستان کو بھی صحافیوں کے لیے مہلک ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ سی پی جے کا کہناہے کہ 2012 میں پاکستان میں سات صحافی قتل ہوئے جن میں سے چار کا تعلق بلوچستان سے تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو ہدف بنانا معمول بن چکا ہے اور قاتل اکثر اوقات سزا سے بچ جاتے ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ موجودہ سال کے دوران برازیل بھی چار صحافیوں کو اپنے کام کی ادائیگی کے سلسلے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
سی پی جے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میکسیکو میں پریس کو دبانے کے لیے غیر معمولی تشدد کا استعمال کیا جاتا رہا۔ تنظیم کے مطابق میکسیکو میں اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی سے متعلق ایک صحافی کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ کئی دوسرے صحافیوں کی ہلاکتوں کی وجوہ کی تحقیقات جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی دوسرے ممالک میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کم ازکم ایک ایک صحافی ہلاک ہوچکاہے جن میں روس، نائیجریا، ایران اور فلپائن شامل ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے کہاہے کہ دسمبر کے وسط تک کم ازکم 67 صحافیوں کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض سے تعلق کی بنا پر ہلاک کیا گیا۔
یہ تعداد 2011 کے مقابلے میں 40 فی صد زیادہ ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ دنیا بھر میں مزید30 صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ انہیں کن وجوہات کی بنا پر اپنی زندگی ہارنا پڑی تھی۔
منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں حکومت مخالف شورش کے نتیجے میں 28 صحافی قتل ہوئے جو یاتو مسلح جھڑپوں کی زد میں آکر مارے گئے یا پھر حکومت یا باغیوں نے انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی بنا پر ہلاک کردیا۔
تنظیم کا کہناہے کہ بین الاقوامی خبررساں اداروں کو اطلاعات فراہم کرنے والے 13 ’ سیٹیزن جرنلسٹس ‘ نے بھی اطلاعات کی فراہمی کی قیمت اپنے خون سے چکائی ۔
سی پی جے کا کہناہے کہ 12 صحافی صومالیہ میں قتل ہوئے۔ تنظیم کے مطابق اس کی وجہ وہاں کے کمزور اور بدعنوان انتظامی ادارے ہیں جو گذشتہ ایک دہائی سے صحافیوں کی ہلاکتوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم نے پاکستان کو بھی صحافیوں کے لیے مہلک ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ سی پی جے کا کہناہے کہ 2012 میں پاکستان میں سات صحافی قتل ہوئے جن میں سے چار کا تعلق بلوچستان سے تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو ہدف بنانا معمول بن چکا ہے اور قاتل اکثر اوقات سزا سے بچ جاتے ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ موجودہ سال کے دوران برازیل بھی چار صحافیوں کو اپنے کام کی ادائیگی کے سلسلے میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
سی پی جے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میکسیکو میں پریس کو دبانے کے لیے غیر معمولی تشدد کا استعمال کیا جاتا رہا۔ تنظیم کے مطابق میکسیکو میں اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی سے متعلق ایک صحافی کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ کئی دوسرے صحافیوں کی ہلاکتوں کی وجوہ کی تحقیقات جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی دوسرے ممالک میں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کم ازکم ایک ایک صحافی ہلاک ہوچکاہے جن میں روس، نائیجریا، ایران اور فلپائن شامل ہیں۔