ہفتے کے روز لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک مرتبہ پھر تحریر چوک میں اکٹھے ہوئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
واشنگٹن —
مصر میں عرب بہار کے تین سال مکمل ہونے پر حکومت مخالف مظاہروں میں 29 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
2011ء میں مصر سمیت مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں ’عرب اسپرنگ‘ کے نام سے مظاہرے شروع ہوئے۔ عرب دنیا کے بڑے ملک مصر میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے مظاہروں کا مقصد ملک میں استحکام کے لیے جمہوریت کا فروغ تھا۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں 29 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ مظاہرے مصر کے تحریر چوک میں کیے گئے جہاں تین سال قبل ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں اس وقت کے مصری صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی تھی۔
ہفتے کے روز لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک مرتبہ پھر تحریر چوک میں اکٹھے ہوئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
اُدھر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمعہ کو ہونے والے چار بم دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک ایک شدت پسند گروپ نے قبول کر لی ہے۔ ان بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انصار بیت المقدس یا یروشلیم کے جانثار نامی اس گروپ نے ہفتہ کو ایک بیان میں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ بیان میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ پولیس اسٹیشنز سے دور رہیں۔
2011ء میں مصر سمیت مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں ’عرب اسپرنگ‘ کے نام سے مظاہرے شروع ہوئے۔ عرب دنیا کے بڑے ملک مصر میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے مظاہروں کا مقصد ملک میں استحکام کے لیے جمہوریت کا فروغ تھا۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں 29 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ مظاہرے مصر کے تحریر چوک میں کیے گئے جہاں تین سال قبل ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں اس وقت کے مصری صدر حسنی مبارک کو اقتدار سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی تھی۔
ہفتے کے روز لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک مرتبہ پھر تحریر چوک میں اکٹھے ہوئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
اُدھر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمعہ کو ہونے والے چار بم دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک ایک شدت پسند گروپ نے قبول کر لی ہے۔ ان بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انصار بیت المقدس یا یروشلیم کے جانثار نامی اس گروپ نے ہفتہ کو ایک بیان میں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ بیان میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ پولیس اسٹیشنز سے دور رہیں۔