مصر میں عہدیداروں نے بتایا ہے کہ دارالحکومت قاہرہ میں جمعہ کو مختلف علاقوں میں تین بم دھماکوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق پہلا دھماکا پولیس کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کے باہر ہوا جہاں ایک خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا جس سے چار افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔ جمعہ کی صبح جہاں یہ دھماکا ہوا وہاں رش نہیں تھا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں پولیس کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دیواریں گر گئیں جب کہ سڑک پر ایک گہرا گڑھا پڑ گیا۔
دھماکے سے قریب ہی واقع ’اسلامک میوزیم‘ کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
کار بم دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر جائے وقوع سے اُٹھتے ہوئے گہرے دھوئیں کی تصاویر شائع ہونے کے بعد یہ خبر تیزی سے پھیل گئی۔
چند گھنٹوں کے وقفے سے ایک اور بم دھماکا دریائے نیل کے کنارے ایک ’میٹرو اسٹیشن‘ کے قریب ہوا جس میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ تیسرا دھماکا غزہ کے علاقے میں ایک پولیس اسٹیشن کے قریب ہوا۔ یہ تھانہ جس سڑک پر واقع ہے وہ اہرام مصر کی طرف جاتی ہے۔ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
مصر میں جمعہ کو اختتام ہفتہ کے آغاز پر تعطیل ہوتی ہے جس کی وجہ سے عموماً صبح کو سڑکیں سنسان ہوتی ہیں۔
ان بم دھماکوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم گزشتہ سال جولائی میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے شدت پسند سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے آئے ہیں۔
مصر میں طویل عرصے تک صدر رہنے والے حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد محمد مرسی نے بطور پہلے جہموری منتخب صدر کے 2011ء میں عہدہ سنھبالا تھا۔
لیکن بعد میں ملک میں مظاہروں کے بعد اُنھیں بھی عہدے سے برطرف کر دیا گیا جب کہ حال ہی میں حکومت نے محمد مرسی کی جماعت کو ’’دہشت گرد گروپ‘‘ قرار دے کر اُس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
حکام کے مطابق پہلا دھماکا پولیس کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کے باہر ہوا جہاں ایک خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا جس سے چار افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔ جمعہ کی صبح جہاں یہ دھماکا ہوا وہاں رش نہیں تھا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مناظر میں پولیس کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دیواریں گر گئیں جب کہ سڑک پر ایک گہرا گڑھا پڑ گیا۔
دھماکے سے قریب ہی واقع ’اسلامک میوزیم‘ کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
کار بم دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر جائے وقوع سے اُٹھتے ہوئے گہرے دھوئیں کی تصاویر شائع ہونے کے بعد یہ خبر تیزی سے پھیل گئی۔
چند گھنٹوں کے وقفے سے ایک اور بم دھماکا دریائے نیل کے کنارے ایک ’میٹرو اسٹیشن‘ کے قریب ہوا جس میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ تیسرا دھماکا غزہ کے علاقے میں ایک پولیس اسٹیشن کے قریب ہوا۔ یہ تھانہ جس سڑک پر واقع ہے وہ اہرام مصر کی طرف جاتی ہے۔ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
مصر میں جمعہ کو اختتام ہفتہ کے آغاز پر تعطیل ہوتی ہے جس کی وجہ سے عموماً صبح کو سڑکیں سنسان ہوتی ہیں۔
ان بم دھماکوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم گزشتہ سال جولائی میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے شدت پسند سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے آئے ہیں۔
مصر میں طویل عرصے تک صدر رہنے والے حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد محمد مرسی نے بطور پہلے جہموری منتخب صدر کے 2011ء میں عہدہ سنھبالا تھا۔
لیکن بعد میں ملک میں مظاہروں کے بعد اُنھیں بھی عہدے سے برطرف کر دیا گیا جب کہ حال ہی میں حکومت نے محمد مرسی کی جماعت کو ’’دہشت گرد گروپ‘‘ قرار دے کر اُس پر پابندی عائد کر دی تھی۔