ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے سے مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ امدادی کارکن عمارتوں کا ملبہ کھود کر ان میں دبے ہوئے افراد کی تلاش ابھی تک جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے منگل کو کہا کہ 6 فروری کو جنوب مشرقی شہر کہرامان مرش کے قریب آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں 35,418 افراد ہلاک ہوئے، جس سے یہ ترکی کی تاریخ کا مہلک ترین زلزلہ بن گیا ہے۔
زلزلے کے آٹھ دن بعد بھی ، امدادی کارکنوں نے منگل کو ملبے میں سے مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلا ش کے لیے کھدائی جاری رکھی، اور کہرامان مرش میں ایک عمارت کے کھنڈرات سے تقریباً 200 گھنٹے بعد 18 سالہ محمد قیصر سطین اور اس کے 21 سالہ بھائی کو نکالا گیا۔
اسی طرح انطاکیہ شہر میں بھی ایک ایسا ہی معجزہ دیکھنے میں آیا جہاں ایک استاد کو ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ کے ملبے سے زندہ نکالا گیا۔
ترک ٹیلی ویژن نے انہیں ملبے سے نکالے جانے کے مناظر نشر کیے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے۔ منہدم عمارتوں میں سے زندہ افراد کو تلاش کرنا محدود ہوتا جائے گا۔
صدر ایردگان نے اس زلزلے کو اس صدی کی آفت قرار دیا ہے، جس میں ہزاورں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور ایسی عمارتوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جو گرنے سے تو بچ گئیں لیکن رہنے کے قابل نہیں رہیں۔
زلزلے کے بعد سینکڑوں لوگوں کو چھت میسر نہیں ہے اور وہ شدید سردی میں کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں۔
حکام نے کئی عمارتوں کے ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ترکی کے عمارتوں کی تعمیر سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
SEE ALSO: قطر نے عالمی کپ کے لیے بنائے گئے دس ہزارعارضی گھر زلزلہ زدگان کو عطیہ کر دیےاسی طرح اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے اور شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق پڑوسی ملک شام میں ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ان میں سے کم از کم 1,400 ہلاکتیں حکومتی کنٹرول کے علاقوں میں ہوئیں جب کہ شام کے باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی حصے میں مزید 4,400 افراد مارے گئے۔
اقوام متحدہ کا ایک 11 ٹرکوں پر مشتمل ایک امدادی قافلہ منگل کو ترکی سے نئی کھولی جانے والی سرحدی گزرگاہ باب السلام کے ذریعے باغیوں کے کنٹرول کے علاقے میں داخل ہوا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی ادارے نے امدادی کارکنوں کو اجازت دینے سے متعلق پیر کے روز شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ معاہدہ کیا۔
2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد پہلی بار اسد نے ترکی سے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام میں زلزلے کے متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے 397 ملین ڈالر کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی اپیل ترکی کے لیے بھی کی جا رہی ہے۔
(خبر کا مواد وی اے او ترکیہ سروس، اے پی اور رائیٹرز سے لیا گیا)