رسائی کے لنکس

جنرل باجوہ بطور آرمی چیف وزیرِاعظم کی گفتگو ریکارڈ کرتے رہے جو جرم ہے: عمران خان


پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تسلیم کیا ہے کہ وہ بطور آرمی چیف وزیرِ اعظم سے ہونے والی گفتگو ریکارڈ کرتے رہےہیں جو ایک سنجیدہ جرم ہے۔

بدھ کو لاہور میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کی کال ریکارڈ کر کے جنرل باجوہ نے اپنے حلف اور آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کی۔

عمران خان نے سوال اُٹھایا کہ کوئی آرمی چیف اپنے وزیرِ اعظم کا فون کیسے ٹیپ کر سکتا ہے؟ بطور آرمی چیف ایسا کرنا ایک سنجیدہ جرم ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کہتے تھے کہ امریکہ خوش نہیں ہے اور وہ روس کے خلاف بیان دیتے تھے، حالاں کہ میری یہ پالیسی تھی کہ نیوٹرل رہا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ نیب اُن کے زیرِ اثر نہیں تھا بلکہ جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا۔

خیال رہے کہ پاکستانی صحافی اور میزبان آفتاب اقبال نے ایک وی لاگ میں دعویٰ کیا تھا کہ اُنہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں جنرل باجوہ نے دعویٰ کیا کہ وہ عمران خان سے ملاقاتوں کی ریکارڈنگ کرتے تھے۔

سابق آرمی چیف کی جانب سے تاحال اس دعوے پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم اس سے قبل جنرل قمر جاوید باجوہ عمران خان کے ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

'سیاست میں مداخلت پر جنرل باجوہ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:57 0:00

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا اُنہوں نے ایک سبق سیکھا ہے کہ آئندہ کسی آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع نہیں کریں گے۔

ایوان صدر میں جنرل باجوہ سے ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں وہ جلد انتخابات کرانے پر زور دیتے رہے۔

سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے نااہل کرایا جائے۔

جیل بھرو تحریک کے حوالے سے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے جلد اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کریں گے، جب گرفتاریاں شروع ہوں گی تو وہ بھی گرفتاری دیں گے۔

XS
SM
MD
LG