بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلسل دوسرے روز حالات کشیدہ ہیں۔ متنازع شہریت قانون کے خلاف مشتعل افراد کی طرف سے جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ہنگاموں کے دوران پولیس اہلکار سمیت سات افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو چکے ہیں۔
نئی دہلی میں شہریت قانون کے خلاف ہنگامے ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر بھارت میں موجود ہیں۔
صدر ٹرمپ گزشتہ روز احمد آباد پہنچے تھے جس کے بعد نئی دہلی میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس کے حامیوں کے درمیان لگ بھگ سات گھنٹے تک جھڑپیں جاری رہیں۔
متنازع شہریت قانون کے خلاف یہ احتجاج دارالحکومت نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہو رہا ہے۔ جہاں منگل کو بھی مشتعل افراد نے آگ بجھانے والی دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جب کہ پتھراؤ کے نتیجے میں تین فائر فائٹرز زخمی بھی ہوئے۔
نئی دہلی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حالات سنگین ہیں۔ مختلف علاقوں سے جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کی وارداتوں سے متعلق فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دہلی پولیس افسر انیل مٹھل نے تصدیق کی ہے کہ پولیس کانسٹیبل سمیت سات افراد اِن ہنگاموں کے دوران ہلاک ہوئے جب کہ لگ بھگ 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حالات کشیدہ ہونے پر وزیرِ داخلہ امت شاہ صدر ٹرمپ کی استقبالیہ تقریب کو ادھورا چھوڑ کر نئی دہلی پہنچے جہاں انہوں نے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں دہلی پولیس چیف، سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
ہنگاموں اور کشیدگی کے بعد حکام نے دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے بڑے اجتماع پر پابندی عائد کر دی ہے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم کی طرف سے دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر شیڈول احتجاج پر بھی دفعہ 144 کا نفاذ ہو گا۔
دہلی کی حکومت نے منگل کو شمال مغربی اضلاع میں تمام سرکاری و نجی اسکولز بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔
ہنگاموں کے بعد دہلی میٹرو سروس کو بند کر دیا گیا ہے اس کے جعفرآباد، موج پور، بابر پور، گوکلپوری، جوہری انکلیو اور شیو ویہار اسٹیشن پر سروس معطل ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں ہنگامے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں اور یہ ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب امریکہ کے صدر بھارت کے دورے پر ہیں اور ہنگاموں کا مقصد توجہ حاصل کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ساتھ مذہبی آزادی کے معاملے کو بھی اٹھائے جانے کا امکان ہے۔ گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے احمد آباد میں 'نمستے ٹرمپ' تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں تمام مذاہت کے لوگ آزادی کے ساتھ اپنے اپنے مقامات پر عبادت کرتے ہیں۔