امریکہ کی سابق خاتونِ اول مشیل اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آئندہ صدارتی انتخاب میں اُن کے متوقع ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن کو "اہل رہنما" قرار دیا ہے۔
پیر کو شروع ہونے والے ڈیموکریٹس کے چار روزہ قومی کنونشن کے پہلے روز اپنے کلیدی خطاب میں سابق خاتونِ اول نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور الزام لگایا کہ وہ امریکہ کو درپیش معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہونے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کرونا کی جاری وبا سے مقابلے کی ٹرمپ حکومت کی حکمتِ عملی پر بھی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان بین الاقوامی اتحادوں سے منہ موڑ لیا ہے جنہیں سابق امریکی حکومتوں نے بنایا تھا۔
ڈیموکریٹک پارٹی جمعرات تک جاری رہنے والے اپنے اس چار روزہ کنونشن کے دوران سابق نائب صدر جو بائیڈن کو باضابطہ طور پر اپنا صدارتی اور سینیٹر کاملا ہیرس کو نائب صدر کا امیدوار نامزد کرے گی۔
جو بائیڈن اور سینیٹر کاملا ہیرس نومبر 2020 میں ہونے والے انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کا مقابلہ کریں گے جو مسلسل دوسری مدت کے لیے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ہیں۔
SEE ALSO: ڈیموکریٹک کنونشن کی تیاریاں مکمل، ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس کا دورہ کریں گےواضح رہے کہ امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ہر صدارتی انتخاب سے قبل اپنے اپنے امیدواروں کا باضابطہ اعلان کنونشنز میں کرتی ہیں۔ کئی روز تک جاری رہنے والے ان کنونشنز میں ملک بھر سے پارٹی رہنما اور ہزاروں کارکن شریک ہوتے ہیں۔
لیکن کرونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافے کے بعد ڈیموکریٹس نے اس بار اپنا چار روزہ کنونشن بڑی حد تک ورچوئل یعنی آن لائن کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں کئی مقرر براہِ راست جب کہ بعض پہلے سے ریکارڈ کی گئی تقریریں کریں گے۔
پیر کو کنونشن کے پہلے روز کے اختتام پر نشر کیا جانے والا مشیل اوباما کا کلیدی خطاب بھی پہلے سے ریکارڈ شدہ تھا جس کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاق اڑایا ہے۔
پیر کو منی ایپلس کے ہوائی اڈے پر اپنے حامیوں سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر آپ پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر سن رہے ہوں تو آپ کو پتا ہوتا ہے کہ اس میں کوئی گرم جوشی نہیں ہوگی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس کے دورے پر
پیر کو ڈیموکریٹ کنونشن کے پہلے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مصروف دن گزارا اور ریاست منی سوٹا اور وسکونسن میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔
دونوں مقامات پر اپنے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات میں اپنے متوقع حریف جو بائیڈن کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں "بائیں بازو کے فاشسٹوں کی کٹھ پتلی" قرار دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ نومبر کے انتخابات میں ڈیموکریٹس کی کامیابی کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ کے دروازے تارکینِ وطن کے لیے دوبارہ کھل جائیں گے اور معیشت تباہ ہوجائے گی۔
صدر نے دعویٰ کیا کہ اگر بائیڈن صدر بن گئے تو امریکہ میں کوئی محفوظ نہیں ہوگا کیوں کہ ان کے بقول بائیڈن اور ان کے ساتھ نائب صدر کی امیدوار کاملا ہیرس جرائم کے حامی اور پولیس کے مخالف ہیں۔
کرونا کی وبا کے باعث ری پبلکنز نے بھی 24 اگست سے ہونے والے اپنے چار روزہ کنونشن کی بیشتر تقریبات آن لائن منتقل کر دی ہیں۔ ری پبلکنز اپنے اس کنونشن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کو باضابطہ طور پر صدارتی انتخاب میں اپنا امیدوار نامزد کریں گے۔
ڈیمو کریٹک کنونشن میں ری پبلکن رہنما بھی شریک
پیر کو ڈیموکریٹ کنونشن کے پہلے روز خطاب کرنے والوں میں دوسری اہم ترین شخصیت سینیٹر برنی سینڈرز تھے جو صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے ہونے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے پرائمری انتخابات میں جو بائیڈن کے حق میں دستبردار ہونے والے آخری امیدوار تھے۔
اپنے خطاب میں سینیٹر برنی سینڈرز نے حسبِ معمول صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ امریکہ کو آمریت کی طرف لے جا رہے ہیں۔
کنونشن کے پہلے روز خطاب کرنے والوں میں ریاست نیوجرسی کے سابق گورنر کرسٹین ٹوڈ وٹِمین، سابق صدارتی امیدوار اور ٹیک کمپنی 'ہیولٹ پیکرڈ' کے سابق سربراہ میگ وٹمین اور اوہایو کے سابق گورنر جان کیسک سمیت کئی ری پبلکن رہنما بھی شامل تھے جنہوں نے خلافِ معمول مخالف پارٹی کے کنونشن میں شریک ہو کر صدارتی انتخاب میں اس کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا۔
منگل کو کنونشن کے دوسرے روز سابق صدر بِل کلنٹن، جو بائیڈن کی اہلیہ جِل بائیڈن، سابق وزیرِ خارجہ جان کیری اور سینیٹ میں ڈیموکریٹ قائد چک شمر سمیت کئی اہم مقررین خطاب کریں گے۔
کنونشن کے تیسرے روز کے مقررین میں جو بائیڈن کے ساتھ نائب صدر کی امیدوار اور کیلی فورنیا سے منتخب سینیٹر کاملا ہیرس، سابق صدر براک اوباما، سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن اور ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی شامل ہیں۔
جو بائیڈن کنونشن کے آخری روز جمعرات کو ریاست ڈیلاویئر میں واقع اپنی رہائش گاہ سے کنونشن سے اختتامی خطاب کریں گے اور پارٹی کی نامزدگی باضابطہ طور پر قبول کرنے کا اعلان کریں گے۔
جو بائیڈن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر
ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے اگلے مرحلے میں منگل کو ریاست ایریزونا کا دورہ کر رہے ہیں۔
جمعرات کو جب بائیڈن ڈیموکریٹک کنونشن سے خطاب کر رہے ہوں گے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست پینسلوینیا کے شہر اسکرینٹن میں جلسے سے خطاب کریں گے۔ اس شہر کے نزدیک ہی بائیڈن نے اپنا لڑکپن گزارا تھا۔
پیر کو ہونے والے دونوں جلسوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطابات کا مرکزی موضوع جو بائیڈن اور بطور نائب صدر ان کی پالیسیاں رہیں جنہیں صدر نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ساڑھے تین سال دورِ صدارت کی کارکردگی کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ وہ دوبارہ منتخب ہو کر کامیابی کا سفر جاری رکھیں گے۔