امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی نے ریاست کیلی فورنیا سے منتخب سینیٹر کاملا ہیرس کو آئندہ صدارتی انتخاب میں باضابطہ طور پر اپنا نائب صدر کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔
کاملا ہیرس تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے امیدوار جو بائیڈن کے ہمراہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نائب صدر مائیک پینس کا مقابلہ کریں گی، جو مسلسل دوسری مدت کے لیے ری پبلکن پارٹی کی طرف سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
سینیٹر کاملا ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف اپنی نامزدگی قبول کرنے کا باضابطہ اعلان بدھ کو پارٹی کے قومی کنونشن میں کیا۔
55 سالہ کاملا ہیرس امریکہ کی قومی سطح کی کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر صدارتی انتخاب لڑنے والی امریکی تاریخ کی چوتھی، لیکن پہلی سیاہ فام خاتون ہیں۔
کاملا ہیرس سرکاری وکیل رہ چکی ہیں۔ ان کی والدہ ایک میڈیکل ریسرچر تھیں جنہوں نے بھارت سے امریکہ میں ہجرت کی تھی۔ کاملا کے والد ایک ماہرِ معاشیات تھے جو جمیکا سے ہجرت کر کے امریکہ آئے تھے۔
بدھ کو اپنی نامزدگی کے باضابطہ اعلان کے بعد ڈیموکریٹک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کاملا ہیرس نے کرونا کی وبا پر قابو پانے اور معیشت سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے حالات بدلنے کے لیے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کا راستہ مشکل اور دشواریوں سے بھرا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ وہ اور جو بائیڈن پوری دیانت اور جرأت کے ساتھ مسائل کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اور جو بائیڈن اقتدار میں آنے کے بعد ایک ایسی معیشت تشکیل دینے کی کوشش کریں گے جس کے ثمرات سب لوگوں تک پہنچیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کاملا ہیرس کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو ایک ایسے صدر کی ضرورت ہے جو ملک میں بسنے والی تمام قوموں کو یکجا کرے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کا چار روزہ کنونشن کرونا کی جاری وبا کی وجہ سے آن لائن ہو رہا ہے۔ بدھ کو کنونشن کے تیسرے روز خطاب کرنے والوں میں سابق صدر براک اوباما اور ایک سابق خاتونِ اول ہلری کلنٹن بھی شامل تھیں۔
ہلری کلنٹن نے اپنے خطاب میں امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اس انتخاب کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں۔
کنونشن سے براک اوباما کا خطاب امریکہ کے تاریخی شہر فلاڈیلفیا سے آن لائن نشر کیا گیا، جس میں انہوں نے صدر ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابق صدر نے الزام لگایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی صدارت کو "ایک ریئلیٹی شو" کی طرح چلا رہے ہیں اور اپنی طرزِ سیاست اور اطوار کی وجہ سے جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
SEE ALSO: انتخابات میں پوسٹل بیلٹس کی بروقت ترسیل یقینی بنائیں گے، پوسٹ ماسٹر جنرلبراک اوباما کی یہ تقریر خاصی غیر معمولی سمجھی جا رہی ہے، کیوںکہ امریکہ میں سابق صدور کم ہی اپنے عہدے پر موجود صدر کو یوں کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا ہو۔
صدر اوباما کی تقریر کا مسودہ صحافیوں کو جاری کیے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردِ عمل میں براک اوباما کو ایک غیر مؤثر صدر قرار دیا اور ان پر امریکہ کی جمہوریت کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا۔
بدھ کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خوف ناک نتائج ہمیں بھگتنا پڑے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی کارکردگی گنواتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی آمد کو روکنے کے لیے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار تعمیر کرائی جس کی وجہ سے ان کے بقول امریکہ میں سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہوئی ہے۔
چار روزہ ڈیموکریٹک کنونشن کے دوران صدر ٹرمپ بھی مختلف انتخابی سرگرمیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ پیر کو صدر نے ریاست منی سوٹا اور وسکانسن اور منگل کو آئیووا اور ایریزونا کے دورے کیے تھے اور انتخابی جلسوں میں شرکت کی تھی۔
نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان چاروں ریاستوں میں صدر ٹرمپ اور ان کے حریف جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
جمعرات کو جب بائیڈن ڈیموکریٹک کنونشن سے خطاب کر رہے ہوں گے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست پینسلوینیا کے شہر اسکرینٹن میں ایک جلسے میں شرکت کریں گے۔ اس شہر کے نزدیک ہی بائیڈن نے اپنا لڑکپن گزارا تھا۔
واضح رہے کہ ری پبلکن پارٹی کا چار روزہ قومی کنونشن آئندہ ہفتے ہو گا جس میں ری پبلکنز صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کو باضابطہ طور پر صدارتی انتخاب میں اپنا امیدوار نامزد کریں گے۔
کرونا وائرس کی جاری وبا کے باعث ری پبلکن پارٹی نے بھی کنونشن کی بیشتر تقریبات آن لائن منتقل کر دی ہیں۔